مقبوضہ کشمیر میں نئے ڈرامے کی کوششیں شروع، مودی سرکار نے محبوبہ مفتی سمیت 14 کشمیریوں کو نئی دہلی بلالیا
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آج مقبوضہ کشمیر کی قیادت سے ملاقات کریں گے،وزیرِ اعظم نریندر مودی من پسند افراد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال پر بات کریں گے۔
باغی ٹی وی: تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر پر آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر قیادت آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔ مودی حکومت کی جانب سے اہم کشمیری سیاسی جماعتوں کی قیادت کو دہلی میں آل پارٹی کانفرنس کی دعوت دی گئی ہے-
ذرائع کے مطابق مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں نئے ڈرامے کی کوشش شروع کر دی ہے سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم مودی کے ساتھ میٹنگ کے لیے وفاقی داخلہ سکریٹری نے کشمیر اور ہندو اکثریتی خطہ جموں سے تعلق رکھنے والے 14 سیاسی رہنماؤں کو میٹنگ کے لیے مدعو کیا ہے۔ انہیں میٹنگ میں شرکت سے قبل کرونا (کورونا) ٹیسٹ کی منفی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔
جن سیاسی رہنماؤں کو میٹنگ میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے، نیشنل کانفرنس سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور ان کے فرزند عمر عبداللہ، پی ڈی پی سے محبوبہ مفتی، کانگریس سے غلام نبی آزاد، تارا چند اور غلام احمد میر، پیپلز کانفرنس سے سجاد غنی لون اور مظفر حسین بیگ، اپنی پارٹی سے الطاف بخاری، بی جے پی سے رویندر رینہ، نرمل سنگھ اور کویندر گپتا، سی پی آئی (ایم) سے محمد یوسف تاریگامی اور نیشنل پنتھرس پارٹی سے پروفیسر بھیم سنگھ شامل ہیں۔
بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی نمائندہ کل جماعتی حریت کانفرنس کو نظر انداز کر دیا، نام نہاد اے پی سی میں شرکت کرنے والوں کو ایجنڈہ تک نہیں دیا گیا –
مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بدلنے کے بعد فاروق عبد اللّٰہ اور محبوبہ مفتی سے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی یہ پہلی ملاقات ہو گی۔
ادھر مقبوضہ کشمیر میں 48 گھنٹوں کے لیے اچانک انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔
انڈیپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق فاروق عبداللہ کا کہنا تھا: ’وزیراعظم نے 24 جون کو دوپہر تین بجے نئی دہلی میں میٹنگ رکھی ہے جس میں ہمیں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ہم نے اس میٹنگ میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارا موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ہم اپنے موقف کو وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے سامنے رکھیں گے۔‘
فاروق عبداللہ نے کہا: ’ان کی طرف سے کوئی بھی ایجنڈا فکس نہیں ہے۔ وہاں ہم ہر معاملے پر بات کرسکتے ہیں۔‘
اس موقعے پر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا: ’ان کا جو بھی ایجنڈا ہو، ہم اپنا ایجنڈا ان کے سامنے رکھیں گے۔ ہم کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں بند سیاسی اور دیگر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کریں گے اور جن کی رہائی ممکن نہ ہو، ان کی کشمیر منتقلی کا مطالبہ کریں گے۔‘
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ملاقات میں مودی سے کہیں گے کہ 5 اگست کا اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے مقبوضہ کشمیر میں امن اسی وقت بحال ہو گا جب یک طرفہ فیصلہ واپس لیا جائے گا خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی کے بغیر جموں و کشمیر اور اس پورے خطے میں امن کی بحالی نا ممکن ہے۔‘
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما اور پی اے جی ڈی کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی کا کہنا تھا کہ’ہم بھارتی حکومت کے ایجنڈے پر دستخط کرنے نہیں جا رہے ہیں۔ اگر ان کی تجویز ہمارے حق میں ہوگی تو ہم حمایت کریں گے اور اگر حق میں نہیں ہوگی تو ہم برملا مخالفت کریں گے۔‘
تاریگامی کا مزید کہنا تھا کہ ’بھارتی حکومت نے میٹنگ کا کوئی ایجنڈا مقرر کیا ہے یا نہیں، ہمیں اس کی کوئی اطلاع نہیں۔ ہم میٹنگ میں اپنے موقف کو دہرائیں گے۔ آپ کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم آسمان کے تارے نہیں مانگیں گے بلکہ وہی مانگیں گے جو ہمارا تھا۔ ہمیں وہاں اپنے عوام کا وکالت نامہ لے کر جانا ہے۔‘