پشاور: جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے خیبرپختونخوا(کے پی) اور وفاقی حکومت کے رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے-
باغی ٹی وی : جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے بیان میں کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومت کی لڑائی کی وجہ سے خیبرپختونخوا سینڈوچ بن گیا ہے اور کرم میں فرقہ واریت کے نام پر سینکڑوں لوگ شہید ہوگئے ہیں سڑکوں پر کانوائے کی موجودگی میں قتل عام ہوا، انتظامیہ کی موجودگی میں بستیاں جلائی گئیں، بچے اور خواتین بھی فسادات کی وجہ سے شہید ہوئے ہیں، فسادات کی وجہ سے خانہ جنگی کا مزید خدشہ ہے، حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو سیاسی جھگڑے ترک کرکے کرم جانا چاہیے تھا، اب تو بچہ بچہ کہہ رہا ہے کہ سب کچھ انتظامیہ خود کررہی ہے، کسی کو معلوم ہے کہ اس خانہ جنگی کے پیچھے کس کے مقاصد پورے ہورہے ہیں کیا انسانی خون اتنا سستا ہوگیا ہے کہ بے دریغ بہایا جا رہا ہے، ڈی آئی خان سے لے کر باجوڑ تک پورا علاقہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے، اور مزید پھیلنے کا خدشہ ہے مگر صوبائی اور مرکزی حکومت آپس میں لڑ رہی ہیں،یہ لوگ مراعات اور مزے لیتے ہیں لیکن عوام کو تحفظ نہیں دے سکتے-
انہوں نے کہا کہ جو عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے ان کو مرکز اور صوبے میں حکومت کا حق نہیں ہے، اتنے لوگ غزہ میں شہید نہیں ہورہے ہیں جتنے یہاں ہورہے ہیں،عوام حیران ہیں کہ کس سے بات کریں لہٰذا مرکزی اور صوبائی حکومت جھگڑے چھوڑ کر اس آگ کو بجھانے میں کردار ادا کریں،مسائل کا حل ہم مذاکرات سمجھتے ہیں اور اس وقت گرینڈ جرگہ بلانے کی ضرورت ہے، خطرہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ یہ آگ پورے صوبے اور ملک میں نہ پھیل جائے۔