پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ، مریم نواز، کے سیاسی میدان میں قدم رکھتے ہی نہ صرف سراہا گیا ہے بلکہ انہیں سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
حال ہی میں مریم نواز کو اس وقت نئی تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان کے ساتھ ان کے مصافحے کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنوں نے اس تصویر کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے تحت استعمال کیا اور اسے مریم نواز کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر پیش کیا۔ مریم نواز اور امارات کے صدر کی مصافحے کی تصویر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی، جس پر مختلف تبصرے سامنے آئے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے اس پر سوال اٹھایا کہ جب مریم نواز نے نیب کے افسران کے سامنے تفتیش کے دوران "محرم اور نا محرم” کے مسائل کو اہمیت دی تھی، تو اب اس سفارتی مصافحے کو کس نظر سے دیکھا جائے؟ ایک صارف طارق متین نے اس تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: "جب آپ اہم عہدے پر ہوں تو مرد و خواتین دنیا بھر میں مصافحہ کرتے ہیں، لیکن مریم نواز وہ ہیں جنہیں نیب کے افسران کے سامنے محرم اور نا محرم کے مسائل یاد آتے تھے”۔
https://x.com/tariqmateen/status/1875971791325380695
ملیحہ ہاشمی کہتی ہیں کہ مریم نواز کا عربی شیخ کے ہاتھ کو اپنے دونوں ہاتھوں سےپکڑ کر گرمجوشی سے مصافحہ کرنے پر شاید عوام کا اتنا سخت رد عمل نہ آتاماگر مریم نواز نے اپنےبارے میں یہ نہ کہا ہوتا کہ میں تو اتنی مذہبی ہوں کہ نیب کو جواب جمع کروانے نہیں جا سکتی کہ تفتیشی افسر نامحرم ہیںمعربی شیخ محرم ہے؟ اور اگر یہاں محرم یا نامحرم کا کوئی مسئلہ نہیں تو نیب کو جواب دینے میں ٹال مٹول کرنے کیلئے مذہب کارڈ کیوں کھیلا گیا؟
https://x.com/MaleehaHashmey/status/1876167284013801689
ایک صارف فرحان کا کہنا تھا کہ حکومت میں موجود خواتین کا مصافحہ کرنا نئی بات نہیں حنا ربانی کھر ایسا کرتی رہی ہیں بے نظیر بھٹو شہید اکثر کیا کرتیں تھیں شیرین مزاری نے مصافحہ کیا ہے وہ عجوبہ نہیں ۔ مگر یہاں مسئلہ ہے کہ مصافحہ نہیں کیا گیا بلکہ مریم نواز ہاتھ پکڑ کر سہلا رہی ہیں جو کہ مصافحہ نہیں کہلاتا
مریم نواز کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی جس میں وہ کہتی نظر آئیں کہ "میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے، یہ چیز میرے خون میں شامل ہے، دین سے محبت، اسلام سے محبت میرے خون میں شامل ہے۔” یہ ویڈیو کلپ بعض حلقوں کے لیے ایک اضافی دلیل بن گئی کہ مریم نواز کی سیاسی موقف اور مذہبی عقائد میں تضاد ہے۔
مریم نواز کی مذہبی تربیت اور سیاست میں ان کے رویے پر ہونے والی تنقید نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سیاست میں خواتین کو ہمیشہ دوہرے معیارات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جہاں ایک طرف ان کی مذہبی وابستگی پر سوالات اٹھائے گئے، وہیں ان کے سیاسی حریفوں نے ان کے بارے میں یہ بھی کہا کہ ان کا مذہبی کارڈ کامیابی کے لیے نہیں بلکہ سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ شاہد خان نے لکھا: "مریم نواز کا مذہبی کارڈ تو وڑ گیا”۔
https://x.com/Fawadali34990/status/1876204208418123867
مریم نواز کی سیاسی سفر اور ان پر ہونے والی تنقید، خاص طور پر خواتین کی قیادت کے حوالے سے، یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں خواتین کو سیاست میں قدم رکھنے کے دوران کثیر جہتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں نہ صرف مردوں کی برابری کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا بلکہ ان کی کامیابیوں کو بھی اکثر ان کے جنس کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے۔
ایک صارف موسی نے ایکس پر لکھا کہ پی ٹی آئی کو مریم نواز کے مصافحے والی تصویر سے تکلیف نہیں اور نا ہی کوئی غیرت اور کلچر کا فیکٹر ہے ورنہ بشری بی بی اور پرویز پادری کی 26 نومبر کے احتجاج کے دوران غیر معمولی قربت کی تصاویر پر بھی غیرت جاگتی،پی ٹی آئی کا اصل مسئلہ تصویر میں نظر آنے والی دوسری شخصیت سے ہے کہ جن ممالک کو ناراض کر کے پاکستان کو تنہا کر چکے تھے وہ پھر سے پاکستان کے دورے کیوں کر رہی ہیں اور پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کیوں کر رہی ہیں
https://x.com/musachaudhary93/status/1876202267264889075