ترقی یافتہ اقوام کی ترقی کا راز میرٹ ،وقت کی پابندی ،رائٹ مین فار رائٹ جاب ہے ۔بلاشبہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان راستوں کا انتخاب کر کے صوبے پنجاب میں انقلاب برپا کر دیا ہے لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے پنجاب کی سول بیورو کریسی کن راستوں پر چل پڑی ہے چیف سیکرٹری پنجاب سمیت صوبائی سیکرٹریوں نے اپنے الگ راستوں کا انتخاب کر لیا ہے، ڈینگی کو لے کر سول بیورو کریسی اور پنجاب کی انتظامیہ جو اقدامات کر رہی ہے وہ نہ صرف وزیراعلیٰ پنجاب بلکہ عوام سے کھلے مذاق کے مترادف ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں وبائی امراض یا دیگر امراض قابو پانے کی تمام تر ذمہ داری محکمہ صحت کے افسران اور فیلڈ سٹاف کی ہوتی ہے اور وہ کامیابی سے مستعدی سے ان امراض پر قابو پاتے ہیں۔ مگر ڈینگی کو لے کر پنجاب بھر کی سول انتظامیہ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر تمام محکموں کے ضلعی سربراہان کی بے سود میٹنگز اور فوٹو سیشن کاوشوں نے کیا ڈینگی کے بے قابو جن پر کنٹرول کر لیا ہے ہفتے میں چار پانچ دن ڈینگی کی میٹنگ سے دیگر محکموں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے دیگر محکموں کے افسران عام آدمی کو میسر نہیں ہوتے بلکہ ان روزانہ کی میٹنگز سے خود کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز، عوام اور ان کے مسائل کے حل سے بہت دور ہو چکے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ صحت کے افسران کو مکمل ذمہ داریاں ایک ہی بار سونپ کر فیلڈ سٹاف سے کارکردگی مانگی جائے اور دیگر محکموں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں پرفارم کرنے کا موقع دیا جائے نہ کہ تعلیم، بلڈنگ، سماجی بہبود اور دیگر محکمے اپنے اپنے فوکل پرسن کے ذریعے فوٹو سیشن کی تصاویر بھیج کر ڈینگی کی سب اچھا کی رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کریں پنجاب کے ہسپتالوں کے وارڈز ڈینگی مریضوں سے بھرے پڑے ہیں عملی طور پر نہ تو مکمل سپرے کیا جا رہا ہے اور نہ ہی گندے و صاف پانی کے گڑھوں کو ختم کیا جا رہا ہے قد آدم سے بلند گھاس بوٹیاں ڈینگی مچھروں کی آماجگاہ بنی ہوئی ہیں، صفائی کے ایس او پیز تو ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے جبکہ ہسپتالوں میں بھی صفائی کا انتظام نہیں نظر آرہا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ صحت کے افسران بشمول سیکرٹری صحت وزیر صحت کو فیلڈ میں نکل کر انسپکشن کر کے وزیراعلیٰ پنجاب کو ضلعی افسران انتظامیہ و صحت کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کریں