شان پاکستان
از قلم: مریم محمود اقبال
پاکستان وہ عظیم سرزمین ہے جو دنیا کے نقشے پر 14 اگست 1947 کو ایک آزاد ریاست کے طور پر ابھری۔ یہ وہ وطن ہے جو لاکھوں قربانیوں، طویل جدوجہد اور بے مثال عزم و استقلال کا نتیجہ ہے۔ پاکستان صرف ایک ملک نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک خواب اور ایک عہد ہے۔ یہ تحریر "شانِ پاکستان” کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، تاکہ ہم اپنے ماضی کو یاد رکھ سکیں، حال کو سنوار سکیں اور مستقبل کو روشن بنا سکیں۔ پاکستان کا قیام محض جغرافیائی حدود کے اندر ایک ملک کا بن جانا نہیں تھا، بلکہ یہ ایک نظریاتی ریاست کے طور پر وجود میں آیا۔ مسلمانوں نے برصغیر میں ایک الگ وطن کے لیے طویل جدوجہد کی۔ تحریکِ پاکستان کا آغاز ایک تاریخی موڑ تھا۔ جس نے لاکھوں دلوں میں آزادی کی چنگاری کو روشن کیا۔ علامہ اقبال کا خواب، قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت، اور لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاں اس عظیم ریاست کے قیام کی بنیاد بنیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا!
"پاکستان کا مطلب صرف ایک زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، ایک منزل ہے جہاں مسلمان اپنے عقائد، ثقافت اور زندگی گزارنے کے طریقے کے مطابق آزادانہ زندگی بسر کر سکیں۔”
پاکستان کی بنیادوں میں وہ خون شامل ہے جو نہتے مسلمانوں نے آزادی کے وقت اپنی جانوں کے نذرانے کے طور پر پیش کیا۔ ہجرت کے دوران جو ظلم، قتل و غارت اور جبر برداشت کیا گیا، وہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ لاکھوں افراد نے اپنے گھربار چھوڑے، خواتین کی عصمت دری کی گئی، بچوں کو قتل کیا گیا، لیکن مسلمانوں کا حوصلہ متزلزل نہ ہوا۔ ان قربانیوں کا مقصد صرف ایک تھا: "آزادی”۔ آج جب ہم آزاد فضا میں سانس لیتے ہیں تو ہمیں ان شہداء کو یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے اپنی جانیں دے کر ہمیں آزادی کا تحفہ دیا۔
پاکستان کی ثقافت اس کی اصل شان ہے۔ یہاں مختلف قوموں، زبانوں، اور ثقافتوں کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔ پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتون، کشمیری، سرائیکی، اور دیگر قومیں ایک ہی پرچم تلے متحد ہیں۔ یہ تنوع ہماری طاقت ہے، نہ کہ کمزوری۔پاکستانی موسیقی، لوک رقص، دستکاری، کھانے، اور لباس دنیا بھر میں اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ مہمان نوازی، عزت و احترام، اور مذہبی رواداری پاکستانی معاشرے کی خوبصورت اقدار ہیں۔
پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ زرعی زمین، معدنیات، دریا، پہاڑ، صحراء اور سمندر وغیرہ یہ سب پاکستان کی معاشی ترقی کے بنیادی ستون ہیں۔ پاکستان کا محلِ وقوع بھی اسے دنیا کے اہم ترین خطوں میں شامل کرتا ہے۔ چین، بھارت، افغانستان، ایران اور بحیرہ عرب سے متصل ہونا پاکستان کو ایک اقتصادی، دفاعی اور جغرافیائی لحاظ سے اہم ملک بناتا ہے۔
پاکستان کی فوج دنیا کی بہترین افواج میں شمار کی جاتی ہے۔ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں اور ملک میں امن قائم کیا۔ کارگل، سوات، وزیرستان اور دیگر علاقوں میں فوج کی قربانیاں قابلِ فخر ہیں۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہے، جو ہماری خودمختاری اور دفاع کی علامت ہے۔ 28 مئی 1998 کو چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے ایٹمی تجربے نے دشمنوں کو پیغام دیا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔
اگرچہ تعلیمی شعبے میں ہمیں ابھی بہتری کی ضرورت ہے، تاہم کچھ کامیابیاں قابلِ ذکر ہیں۔ پاکستان کے سائنسدانوں، انجینئروں، اور ماہرینِ طب نے عالمی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام، جو نوبل انعام یافتہ پاکستانی سائنسدان تھے، اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان، جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، ہماری قومی شان ہیں۔ آج بھی پاکستان کے نوجوان اسٹارٹ اپس، آئی ٹی سیکٹر، اور جدید ٹیکنالوجی میں عالمی میدان میں قدم رکھ رہے ہیں۔ یہ تمام تر ترقی ہمارے روشن مستقبل کی امید ہے۔
پاکستان نے کھیلوں کی دنیا میں بھی اپنا مقام بنایا ہے۔ کرکٹ، ہاکی، اسکواش اور سنوکر میں ہمارے کھلاڑیوں نے دنیا بھر میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ عمران خان، جہانگیر خان، وسیم اکرم، اور شوکت علی جیسے سپورٹس ہیروز آج بھی نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ پاکستانی ادب، شاعری، اور فنون لطیفہ عالمی سطح پر مقبول ہیں۔ فیض احمد فیض، احمد ندیم قاسمی، منٹو، پروین شاکر، اور بانو قدسیہ جیسے ادیبوں اور شاعروں نے پاکستان کو ادبی دنیا میں ممتاز مقام دلایا۔ فلم، ڈرامہ اور موسیقی کے شعبے میں بھی پاکستان نے کئی نئے انداز متعارف کرائے۔ کلاسیکی موسیقی سے لے کر جدید میوزک تک، ہر دور میں پاکستان کے فنکاروں نے دل جیتے ہیں۔
چیلنجز اور امیدیں پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جیسا کہ معاشی بدحالی، سیاسی عدم استحکام، تعلیمی فقدان، اور کرپشن جیسے مسائل ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ لیکن یہ چیلنجز ناقابلِ حل نہیں۔ پاکستانی قوم نے ہر آزمائش میں ثابت کیا ہے کہ وہ ہار ماننے والی نہیں۔سیلاب ہو یا زلزلہ، وبا ہو یا دہشت گردی پاکستانی قوم نے ہمیشہ ایک ہو کر ہر مسئلے کا سامنا کیا۔ یہی اتحاد، قربانی، اور جذبہ پاکستان کی اصل شان ہے۔ شانِ پاکستان کا مستقبل پاکستان کا مستقبل تابناک ہے بشرطیکہ ہم ایمانداری، خلوص، اور اتحاد کو اپنا شعار بنائیں۔ تعلیم، تحقیق، انصاف اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو کر ہم دنیا میں ایک باوقار مقام حاصل کر سکتے ہیں۔
نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ علم، کردار اور عمل سے خود کو آراستہ کریں۔ اگر ہر فرد اپنی ذمہ داری کو سمجھے، تو کوئی طاقت پاکستان کو دنیا کی عظیم ترین قوم بننے سے نہیں روک سکتی۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان جنوبی ایشیا کے شمال مغرب وسطی ایشیا اور مغربی ایشیا میں واقع ایک خودمختار اسلامی ریاست ہے۔ 20 کروڑ کی آبادی پر مشتمل یہ دنیا کا پانچواں بڑا آبادی والا ملک ہے۔ پاکستان کا نام چودھری رحمت علی نے 1933ء میں تجویز کیا اور اس کے قیام کا اعلان 3 جون 1947ء کو ہوا۔ 1947ء سے لے کر 1948ء تک پاکستان کو بڑی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ قدیم زمانے میں اس کے علاقے آریا، ہن، ایرانی، یونانی، عرب، ترک، منگول وغیرہ لوگوں کی ریاستوں میں شامل رہا ہے۔
پاکستان زندہ باد
پاکستان تابندہ باد








