مریم نواز لاڈلے کی بیٹی ہے اس لئے وہ الیکشن کمیشن کو نشانات الاٹ کرنے کے حکم دیتی ہے،بیرسٹر گوہر

0
105
gohar

لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے ہم نے پٹیشن واپس لےلی ہے مگر پھر بھی بلے کے نشان پر ریویو میں جائیں گے۔ نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں اب بھی پاکستان تحریک انصاف کا چیئرمین ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے بے تحاشہ مایوسی ہوئی، ایک سیاسی جماعت سے انتخابی نشان لینا پارٹی ختم کرنے کے مترادف ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے نے جمہوریت کو دیوار سے لگادیا، کیا لیول پلیئنگ فیلڈ مانگیں۔
بیرسٹرگوہر نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پہلے الیکشن 2017 میں ہوئے پارٹی آئین 2019 میں آیا، نومبر 2020 میں پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کروانے تھے، کورونا کی وجہ سے کسی جماعت نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروایا تھا، الیکشن کمیشن نے سب کو کہا کہ 13 جون 2022 کو الیکشن کروائیں، ہم نے 8 جون 2022 کو انٹراپارٹی الیکشن کروائے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد پی ٹی آئی کو دیوار سے لگایا گیا تھا، کئی امیدواروں کو نشان دینے کے مطالبے پر کہا گیا کہ آپ تو کاغذات نامزدگی واپس لے چکے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن نے 13ستمبر 2023 کو عدالت میں ہمارے حق میں فیصلہ اناؤنس کیا تھا، 18 اکتوبر اور 31 اکتوبر کو ہم نے درخواست دی ہر تاریخ پر کمیشن نے کہا کہ، الیکشن کمیشن کا آرڈر آیا تو وہ ہمارے خلاف تھا ہمیں حیرانی ہوئی، آرڈر کے بعد ہم ہائیکورٹ آئے الیکشن کمیشن نے جواب دیا یہ میٹر آف ریکارڈ ہے، تردید نہیں کی، ہم نے 29 کو اعلان کیا کہ 2 تاریخ کو انٹراپارٹی الیکشن ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ میڈیا پر آیا کہ ہم نے نیا چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا، تمام میڈیا پر یہ خبریں آئیں اور یہ سارا ثبوت ہے، نامزدگی فارم میں لکھا ہے کہ اگر فیس لی ہے تو مارک کریں، ہم ان کو کہہ رہے ہیں کہ فیس لی نہیں، اگر فیس لی تو رسید ساتھ لگاؤں، کسی پارٹی نے ایسے شفاف الیکشن نہیں کروائے جیسے ہم نے کروائے، مجھے بانی پی ٹی آئی نے نامزد کیا تھا اس لیے مقابلے میں کوئی نہیں آیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج میں اڈیالہ جیل گیا مجھ سے پین اور کاغذ تک لے لیا گیا، میں نے ایک دن ٹشو پر پوائنٹس لکھے، ہم تو ججوں کو یہ نہیں کہتے کہ آپ پر اعتماد نہیں، مریم نواز ایک لاڈلے کی بیٹی ہے اس لیے ایسی زبان استعمال کرتی ہیں۔

Leave a reply