واربرٹن (نامہ نگارعبدالغفار چوہدری)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ننکانہ صاحب کے سیلاب سے متاثرہ دیہی اور شہری علاقوں کا تفصیلی دورہ کیا جو ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اس دورے کا مقصد نہ صرف سیلابی صورتحال کا جائزہ لینا تھا بلکہ مقامی عوام سے براہ راست ملاقات کر کے ان کے مسائل سننا اور فوری اقدامات کا اعلان کرنا بھی تھا۔

وزیراعلیٰ نے واربرٹن کے نواحی علاقوں میراں پور اور ڈفر کھوکھراں میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے پی ڈی ایم اے کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کا آغاز کیا۔ سیلابی ریلوں سے متاثرہ گھروں اور زرعی اراضی کا خود معائنہ کیا اور اعلان کیا کہ کچے گھروں کے مکینوں کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی، جب کہ متاثرہ فصلوں اور لائیوسٹاک کے نقصان کا ازالہ بھی کیا جائے گا۔

میراں پور میں بزرگ خواتین نے وزیراعلیٰ کے مثالی گاؤں اسکیم کے اعلان پر دعا دی، جبکہ مریم نواز نے تمام خواتین سے فرداً فرداً ملاقات کی، ان سے ہاتھ ملایا اور کہا: "تہانوں ملن آئی آں، تے گلاں وی کرن نیاں نے”۔ ان کا یہ جملہ عوامی محبت کا مرکز بن گیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے دھولار چوک، جنم استھان گردوارہ چوک، ڈی پی ایس چوک، بیری چوک، چونگی چوک، ریلوے روڈ، پیرا حمد شاہ روڈ اور مانانوالہ پھاٹک سمیت اہم مقامات کا دورہ کیا۔ اس دوران عوام کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا، بچے ان کے گرد جمع ہو گئے، جنہیں انہوں نے سویٹس کے تحائف بھی دیے اور شفقت کا مظاہرہ کیا۔

وزیراعلیٰ نے ننکانہ صاحب میں سیلابی ریلوں سے نمٹنے کے لیے دو فلڈ ڈرین بنانے کا اعلان کیا، شہر کی بیوٹی فکیشن کے لیے فنڈز کے فوری اجراء کی ہدایت دی اور دو ہفتوں میں جامع پلان طلب کیا۔ اس کے علاوہ شہر کے داخلی راستوں اور مرکزی سڑکوں کے کناروں پر شولڈر تعمیر کرنے، روڈز کی بہتری اور گرین بیلٹس کی خوبصورتی کے لیے بھی فوری اقدامات کی ہدایت دی۔

وزیراعلیٰ نے ننکانہ صاحب کو ماڈل سٹی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ضلع میں کلینک آن وہیلز کی تعداد بڑھانے، الیکٹرک بسوں کی فراہمی میں اضافے اور سکولوں کے سامنے زیبرا کراسنگ اور سائن بورڈز یقینی بنانے کی بھی ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے روٹی کے نرخ کنٹرول میں کوتاہی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کسی بھی غفلت پر متعلقہ حکام ذمہ دار ہوں گے۔

بعد ازاں ڈپٹی کمشنر آفس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیرمملکت موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر شذرہ منصب علی کھرل، چوہدری برجیس طاہر، اراکین اسمبلی، کمشنر لاہور زید بن مقصود، ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر اور دیگر ضلعی افسران شریک ہوئے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ:

ندی نالوں اور نہروں کے اوورفلو سے 1525 ایکڑ رقبہ زیر آب آیا،22 دیہات متاثر ہوئے،20 ہزار سے زائد تجاوزات ختم کی گئیں،1194 خصوصی افراد کو ہمت کارڈز جاری کیے گئے،اپنی چھت اپنا گھر منصوبے کے تحت 788 قرضے جاری اور 400 گھر زیر تعمیر ہیں،سبسڈی پر 176 گرین ٹریکٹرز دیے گئے، جب کہ 20 مفت فراہم کیے گئے،267 لائیو اسٹاک، 1715 اقلیتی کارڈز اور 242 زرعی ٹیوب ویل سولر سکیم میں شامل کیے گئے،وزیراعلیٰ نے ان تمام منصوبوں کو مزید وسعت دینے اور اہلیت کی بنیاد پر مستحقین کی تعداد بڑھانے کی ہدایت دی۔

مریم نواز نے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی کنٹرول سنٹر اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کا بھی دورہ کیا، جہاں انہیں دریائے راوی کی ممکنہ سیلابی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ ہسپتال میں ایمرجنسی، زنانہ وارڈ اور دیگر شعبہ جات کا معائنہ کیا، مریضوں اور لواحقین سے سہولیات پر بات چیت کی اور فوری مسائل کے حل کی ہدایت جاری کی۔

مریم نواز نے کہا کہ”عوام کی خدمت میری ذمہ داری ہے، مہربانی نہیں۔ ماضی میں پنجاب کے ساتھ جو سلوک ہوا، وہ دیکھ کر دل کڑھتا ہے۔ میں مسائل کے حل کے لیے بے چینی محسوس کرتی ہوں، لیکن ہم سب مل کر اس صوبے کو آگے لے کر جائیں گے۔”

دورے کے اختتام پر وزیراعلیٰ موٹروے کے ذریعے واپس لاہور روانہ ہو گئیں۔

Shares: