اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان)تحصیل احمد پور شرقیہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے اعلان کردہ بحالی پیکج پر عملدرآمد میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آگئی ہیں۔ سیلاب متاثرین کے مطابق اعلانات کے برعکس رقم کی تقسیم میں غیر مساوات، بدنظمی اور مبینہ اقرباپروری نے متاثرہ عوام کو شدید مایوسی سے دوچار کر دیا ہے۔
اوچ شریف کے نواحی علاقوں ترنڈ بشارت، رتھر نھڑانوالی، سرور آباد، بیٹ احمد بختیاری، چک کہل سمیت متعدد دیہاتوں میں متاثرین کو غیر مساوی رقوم دی جا رہی ہیں۔ بعض مقامات پر پکے گھروں کے متاثرین کو محض 75 ہزار روپے ملے، جبکہ دوسرے علاقوں میں کچے مکانات کے مالکان کو 2 لاکھ 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے تک ادا کیے گئے، جس سے حکومتی اعلانات اور زمینی حقائق میں واضح تضاد سامنے آگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اعلان کیا تھا کہ پکے مکانات کے منہدم ہونے پر 10 لاکھ روپے، کچے مکانات کے لیے 5 لاکھ روپے، اور فی ایکڑ زرعی زمین کے نقصان پر 20 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ مگر بیشتر متاثرین کو یہ رقم مکمل طور پر نہیں ملی۔ کئی گاؤں میں یکساں نقصان کے باوجود ادائیگیوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ متعدد خاندانوں کو محض 5 سے 10 ہزار روپے تک ادا کیے گئے، جو بحالی کے لیے ناکافی ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران کی جانب سے فہرستوں میں تبدیلیاں اور ’’پسند و ناپسند‘‘ کی بنیاد پر تقسیم کی جا رہی ہے۔ عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ امدادی رقوم کی شفاف تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے فوری تحقیقات کرائی جائیں اور زمینی سطح پر کارروائی کی جائے۔

سیلاب زدہ خاندانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت اصلاح نہ کی تو یہ پیکج متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے ان پر نمک چھڑکنے کے مترادف ثابت ہوگا۔








