اسلام آباد (محمد اویس) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے ہاوسنگ سوسائٹیوں کے نام پر موٹروے پر انٹرچینج دینے پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ این ایچ اے کو پرائیوٹ کاروبار کو بڑھانے کے لئے پارٹنر نہیں بننا چاہیے این ایچ اے حکام نے بتایا کہ موٹروے انٹرچینج کے لیے ہاوسنگ سوسائٹی کے پاس 4ہزار کنال زمین فی کنال 60ہزار روپے اور 50لاکھ فیس دے کر کوئی بھی انٹر جینج لے سکتا ہے ،سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی کاروائیوں کو نوجوانوں کے فسٹریشن اور کرپشن کو قراردیتے ہوئے کہاکہ پڑھے لکھے نوجوان خودکش حملہ آور بن رہے ہیں اگر ان مسائل کو ختم نہ کیا گیا تو اسلام آباد میں بھی آجائیں گے۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے این 25 پر موٹروے پولیس کے پیٹرولنگ نہ کرنے پر ان کو بزدل قرار دے دیا ،سینیٹر ثمینہ ممتاز کے کمیٹی سے جانے کے بعد آئی جی موٹروے پولیس نے چیئرمین کمیٹی سے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ میرے جوانوں کو جان کی خطرے کا سامنا یوتا ہے اس کے باجود وہ ڈیوٹی کرتے ہیں میڈم سفر کرکے چلی جاتی ہیں وہ سرداروں کے خاندان سے ہیں میں بزدل نہیں ہوں ۔کمیٹی نے این 25 میں گذشتہ 10سالوں میں ترقیاتی منصوبوں میں ہونے والی کرپشن پر رپورٹ طلب کرلی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین پرویز اشید کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں سینیٹر عبدالقادر،سینیٹر دوست علی اور سینیٹر ضمیر حسین اور سینیٹر محسن عزیز نے ان لائن شرکت کی ۔محسن عزیز کے ایجنڈا جو کہ پشاور سے نئی اسلام آباد ائیرپورٹ کے لیے راستہ نہ ہونے کی وجہ سے 20 کلومیٹر اضافی فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے اس لیے لیے لنک بنادیا جائے تاکہ اضافی فاصلے بچا جاسکے،چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ پہلے یہ راؤنڈ آباوٹ تھا مگر میٹروبس بنانے کے بعد اس کو بند کردیا گیا ہے ۔ پشاور سے آنے والے اسلام آباد کے انٹرچینج کے بجائے فتح جنگ سے نکلے تو وہ ائیر پورٹ جاسکتے ہیں۔ 18ٹین سوسائٹی کو اانٹر چینج دے رہے ہیں وہاں سے بھی ان جو سہولت مل سکتی ہے ۔ محسن عزیز نے کہا کہ میٹرو بس 20منٹ کے وقفے کے بعد جاتی ہے ،طلال چوہدری نے کہاکہ تحریک انصاف کے دور میں انتے یوٹرن تھے مگر انہوں نے یہاں ایک یوٹرن نہیں بنایا،لاہور کے میٹرو میں دو سیگنل ہیں یہاں بھی ہوسکتا ہے. چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ اس معاملے پر کام ہورہاہے سی ڈی اے کے ساتھ بیٹھ کر کمیٹی کو آگا کردیں گے ،سیکرٹری نے کہاکہ اس معاملے پر سٹڈی مکمل کرکے کمیٹی میں رپورٹ کردیں گے ۔

کیپیٹل سمارٹ سٹی کو انٹرچینج بنانے کے حوالے سے سینیٹر عون عباس نے کہاکہ ایم ٹو موٹروے پر نئی کالونی کو انٹرچینج دیا گیا ۔کیا قانونی طور پر یہ این او سی دینا ٹھیک ہے؟،چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ جس پالیسی کے تحت انٹرچینج دیتے ہیں اس میں ایجوکیشن انڈسٹری ہاوسنگ سوسائٹی کے لیے انٹرجینج دیتے ہیں، ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے 4ہزار کنال ہوتو ان کو انٹرچینج دیا جاسکتا ہے۔ 50لاکھ فیس ہوتی 60ہزار روپے فی کنال دینے ہوں گے ۔ موٹروے پر جہاں انٹرچینج مستقبل میں بننے ہیں اس کی جلد نشاندہی کردیں گے ۔ سینیٹر طلال چوہدری نے کہاکہ اس سوسائٹی کا انٹرچینج بلکل موٹروے کے منہ پر ہے اس کو باقاعدہ انٹرچینج ہونا چاہیے جس طرح باقی انٹرچینج ہوتاہے ۔ حکام نے بتایا کہ 14 ادارے انٹرجینج بنانے کے لیے اجازت نامے دیتے ہیں ۔ طلال چوہدری نے کہاکہ سابقہ پالیسی، موجودہ پالیسی اور جو نئی پالیسی بنائی جا رہی ہے اس کا تقابلی جائزہ کمیٹی میں پیش کیا جائے ۔سمارٹ سٹی انٹرچینج جب تک انٹرچینج مکمل شرائط پورے نہیں کرتا اس کو انٹرچینج قرار نہ دیا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی پرویز رشید نے کہاکہ اس انٹرچینج سے پرائیویٹ بزنس میں اضافہ ہورہاہے ۔ این ایچ اے اس طرح تو ہم بزنس پارٹنر بن رہے ہیں سوسائٹی کے نام پر نام نہیں ہونا چاہیے وہاں کے مقامی علاقے کے نام پر کیوں نام نہیں رکھ گیا ہے ۔ کسی انٹرچینج میں بیریر نظر نہیں آتے ہیں یہ واحد انٹرچینج ہے جہاں بیریر نظر آرہے ہیں۔ یہ افسوس ناک بات ہے۔ جو پالیسی آئے گی اس سے موٹر وے کو فائدہ ہوگا ذاتی لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچے گا،

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے اپنے ایجنڈے جو کہ پانچ سالوں میں 46ہزار حادثات بلوچستان کے ہائی ویز پر ہوئے ہیں۔سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہاکہ میرے سوالات کا جواب نہیں دیا جارہاہے ،چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ ممبر این 25 کی بات کررہی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ این 25 پر حادثات زیادہ ہورہے ہیں ۔ اس کا حل چاہیے ۔ سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ این 25 پر 4 منصوبے ہیں اور ان کی کل مالیت 40ارب ہے مگر ملتے ہر سال 5ارب ہیں اسطرح تو یہ منصوبے 10سال میں مکمل ہوں گے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ بلوچستان میں ہم سفارش کرتے ہیں جب تک ہرانے منصوبے مکمل نہیں ہوتے نئے منصوبے شروع نہ کئے جائیں۔چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ 7کروڑ سے بڑے منصوبے کا تھرڈ پارٹی سے آڈٹ ہوتا ہے ،سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہاکہ بلوچستان میں کرپشن زیادہ ہے اس لیے مقامی لوگ شر پسند شاہراہوں پر حملے کرتے ہیں پہلے بھی حملے کئے گئے ہیں اب مزید حملے بھی کریں گے۔ جہاں دہشت گرد حملے کرتے ہیں اگر وہاں کام بند کردیں گے تو دہشت گردوں کو شہہ ملے گی ۔اس طرح تو مقامی لوگوں کو وہ اپنے ساتھ ملا لیں گے ۔ لسبیلہ یونیورسٹی کا طالب علم نے خود کو دھماکے سے اڑیا ہے اگر ہم ان کی فسٹریشن ختم نہیں کریں گے تو یہ سارے بم باندھ کر اسلام آباد آجائیں گے ۔گذشتہ دس سالوں میں بلوچستان میں خرچ ہونے والے منصوبوں کے ریکارڈ دیا جائے۔ سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ بلوچستان میں جو کنٹریکٹر کام کرتے ہیں ان کو سیکیورٹی دی جائے سیکیورٹی نہیں دی جاتی جس سے ان کی مشینوں کو فراری آگ لگا دیتے ہیں۔چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ این 25 پر گذشتہ دس سال میں 26.5 ارب روپے لگائے گئے ہیں ۔ثمینہ ممتاز نے کہاکہ پیسے کھارہے جہاں پیسے لگانے ہیں وہاں نہیں لگایا جارہے ہیں. کوئلے کی کانون میں روزانہ 3 لوگ جان بحق ہوتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے خونی روڈ پر روز لوگ مررہے ہیں۔ اس لیے لوگ دہشت گردی کی طرف جارہے ہیں ۔ ہر ادارے میں کرپشن ہے ۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ خونی روڈ کے لیے پیسے نہیں ہیں کہ یہاں کام شروع ہو ہم روڈ سیفٹی کے نشانات لگادیں گے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ این 25 کے ترقیاتی کام میں گذشتہ دس سال میں ہونے والی کریشن کے کیسوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

آئی جی موٹروے پولیس نے کہاکہ این 25 میں پورے شاہراہ پر سیکیورٹی کی وجہ سے تعیناتی نہیں ہوسکتی ہے. ثمینہ ممتاز نے کہاکہ میں تو بلوچستان اکیلی سفر کرتی ہوں یہ کیوں این 25 تعینات نہیں ہوسکتے ہیں میں کئی لوگوں سے زیادہ بہادر ہوں ،سینیٹر ثمینہ کے ایوان سے جانے کے بعد آئی جی موٹروے نے بات کی اجازت مانگی ۔آئی جی موٹروے پولیس سلمان چوہدری نے کہاکہ میں بزدل نہیں ہوں میں نے اپنے نوجوانوں کی حفاظت کرنی ہے. سینیٹر سفر کرکے چلی جاتی ہیں میرے جوان وہاں کھڑے ہوتے ہیں باوجود کہ ان کو جان کا خطرہ ہوتا ہے جس طرح سینیٹر ثمینہ ممتاز نے مجھے بزدل کہا ہے میرے پاس 56شہید ہیں ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے میں ڈیوٹی کرنے والے ہمارے ہیرو ہیں.

Shares: