ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع لورالائی کے قریب بعض مسافروں کے اغواء کی اطلاع موصول ہوئی ہے، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

جاری بیان میں ترجمان نے بتایا کہ قلات، مستونگ اور لورالائی میں دہشت گرد تنظیم "فتنہ الہندوستان” سے وابستہ عناصر نے حملے کیے، جن کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی۔شاہد رند کے مطابق عوام کی جان و مال اور املاک کے تحفظ کے لیے فورسز مکمل طور پر الرٹ ہیں اور کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی "را” کی پشت پناہی سے کام کرنے والی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے ایک بار پھر انسانیت سوز کارروائی کرتے ہوئے صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے دس بے گناہ پاکستانی شہریوں کو اغوا کر لیا ہے۔ یہ واردات لورالائی اور موسیٰ خیل کے درمیانی علاقے میں اُس وقت پیش آئی جب دہشت گردوں نے زبردستی سڑک پر غیرقانونی ناکہ لگا کر گاڑیوں کو روکا اور شناخت کی بنیاد پر مخصوص افراد کو زبردستی ساتھ لے گئے۔

یہ واقعہ نہ صرف ایک سنگین نوعیت کی دہشت گردی ہے، بلکہ نسلی امتیاز پر مبنی نفرت، تعصب اور شدت پسندی کی بدترین شکل بھی ہے۔ اس نوعیت کی اغوا کاری محض اتفاقی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی نسلی دشمنی کی عملی مثال ہے۔ بی ایل اے کے یہ اقدامات جبری گمشدگی، نسلی تعصب اور شہری آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتے ہیں — اور یہ تمام عوامل بین الاقوامی قوانین کے مطابق نسلی ظلم و ستم (Ethnic Persecution) کی واضح تعریف پر پورا اترتے ہیں۔

ریاستی اداروں، عوامی نمائندوں اور سول سوسائٹی کو اس سفاکیت پر یک زبان ہو کر مذمت کرنی چاہیے، کیونکہ ایسے جرائم نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے اذیت ناک ہیں بلکہ ملکی سالمیت اور قومی یکجہتی کے لیے بھی شدید خطرہ ہیں۔

استنبول: خاتون سیاح کو ہراساں کرنے پر آئس کریم فروش گرفتار، دکان سیل

2 لاکھ سے زائد نقد لین دین پر 20.5 فیصد ٹیکس کی خبر بے بنیاد

وزیراعظم سے علی بابا وفد کی ملاقات، پاکستانی مصنوعات کی عالمی مانگ کا اعتراف

پی آئی اے کا بعد از حج آپریشن مکمل، 41 ہزار سے زائد حجاج وطن واپس پہنچے

Shares: