اپوزیشن لیڈر سندھ علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ کے حالات عوام کیلئے بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں یہاں نوجوان طلبہ سمیت ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے.

باغی ٹی وی کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےاپوزیشن لیڈر سندھ علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ اس صوبے پر کئی سالوں سے قابض حکمران عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے بجائے مزید مشکلات پیدا کرنے پر معمور ہیں اس صوبے میں 23 ہزار ایسے بچے ہیں کہ جنہیں چھہ پیپرز میں پاس اور جان بوجھ کر ایک میں غیر حاضر ظاہر کیا تاکہ نااہل طلبہ کو اپنی مرضی کے نمبروں سے نوازا جا سکے اور محنت کرنے والے طلبہ کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پیچھے رکھا جاسکے حکومت سندھ اب عام شہریوں کے بعد مستقبل کے معماروں کی زندگی مشکل بنانے کے مشن پر گامزن ہےانٹر بورڈ میں افسران آتے ہیں اور تعلیمی نظام کو مزید خراب کر کہ چلے جاتے ہیں سندھ میں یہ کون سا سسٹم چل رہا ہے جو اس صوبے کو ترقی نہیں کرنے دے رہا یہ تمام مسائل انتظامی مسئلے ہیں سیاسی نہیں سندھ کے تمام بورڈز میں ایسی صورتحال ہے . انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان کی صورتحال پر آئی جی بتاتے ہیں کہ کرائم کم ہوا لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ تھانہ کلچر مضبوط ہورہا ہے ایس ایچ اوز کی بولیاں لگتی ہیں اکشن ہوتا ہے ٹریفک پولیس میں بھی ایس اوز دس پندرہ لاکھ روپے لگا کر مقرر ہوتا ہےجب اس سسٹم کے تحت نظام کو چلایا جائے گا تو عوام کو تحفظ فراہم کرنے والے پیسے بنانے میں مصروف عمل رہیں گے آج ہم کراچی پولیس کے سربراہ سے ملے اور انہیں ان تمام مسائل کو حل کرنے کی درخواست کی ہے،اس کے ساتھ کے الیکٹرک کی رعونت ختم نہیں ہو رہی ایک مہینے کی بل کی ادائیگی نہ ہو کے الیکٹرک کی فوج بجلی ہند کرنے پہنچ جاتی ہے لیکن لوڈشیڈنگ پر قابو نہیں پارہی ابھی بھی کراچی میں بارہ بارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہے حیسکو اور سیپکو سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں یہ مسائل ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کا اس نظام سے اعتماد ختم ہو رہا ہےمیں کس محکمے پر بات کروں ہر محکمہ عذاب بنا ہوا ہےریڈ لائن عوام کے لیئے عذاب بن گیا ہےیونیورسٹی روڈ پر روزانہ لاکھوں افراد عذاب میں پیسے رہتے ہیں گھنٹوں تک ٹریفک جام رہتا ہے عوام مصیبت میں ہیں جبکہ قابل افسوس بات یہ ہے کہ اس ملک کو چلانے والے اس شہر کا ماسٹر پلان ہی نہیں ہے سارے پیسے اشتہارات پر خرچ ہو رہے ہیں پیپلز پارٹی کی نااہل حکومت 15 سالوں میں کراچی کے عوام کو 1500 بسیں نہیں دے سکی لیکن یہاں کی کمائی پر سب اپنا حق جتانے آجاتے ہیں۔علی خورشیدی نے کہا کہ میئر کراچی والوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے گھوم پھر کر ملیر ایکسپریس پر پہنچ کر حکومت سندھ کے ترجمان بن جاتے ہیں اگر میئر کے پاس اختیارات نہیں تو وہ کھل کر اپنی حکومت سے اختیارات مانگے ہم نے لوکل باڈیز کا نظام قومی اسمبلی میں جمع کروایا ہوا ہے ہم متبادل بلدیاتی نظام پر عمل چاہتے ہیں ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں عوام کے مسائل انکی دہلیز پر حل کئے جا سکیں ایم کیو ایم مڈل کلاس کی عوامی جماعت ہے ہم اپوزیشن جماعت ہیں ہم معاملات کو ٹھیک دیکھنا چاہتے ہیں شہر کے مسائل پر اب خاموش نہیں رہ سکتےحکومت کو معاملات ٹھیک کرنے پڑیں گے۔

منفی پروپیگنڈے، بنگلہ دیش میں بھارتی ٹی وی چینلز پر پابندی کی درخواست دائر

ن لیگی امیدواروں کی درخواستیں منظور، اسلام آباد کے کیسز دوسرے ٹریبونلز کو منتقل

کے الیکٹرک نے کراچی ریلوے اسٹیشنوں کی بجلی کاٹ دی

وفاقی بیورو کریسی میں تقرر و تبادلے، نوٹیفکیشن جاری

Shares: