وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ اختر مینگل کا کل استعفیٰ دے کر آج واپس لینا ان کے لیے مشکل ہوگا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ایسے مسائل وقت کے ساتھ مینج ہوتے ہیں اور بلوچستان کے مسائل کو اولین ترجیح دے کر حکومت اور متعلقہ اداروں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ بلوچستان کی 99.99 فیصد آبادی محب وطن ہے اور آئین و قانون پر یقین رکھتی ہے، ان سے علیحدہ برتاؤ نہیں ہونا چاہیے۔ اختر مینگل کے گلے شکوے سنے گئے ہیں اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کی پارلیمنٹ میں موجودگی بلوچستان کے لیے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔

انہوں نے مولانا فضل الرحمان کے اس بیان سے اختلاف کیا کہ بلوچستان میں حکومتی عملداری ختم ہوگئی ہے، اور کہا کہ بلوچستان کے کسی علاقے میں دہشتگرد تنظیم کی عملداری نہیں ہے۔ رانا ثناء اللّٰہ نے بتایا کہ نواز شریف نے ملک واپس آکر دوٹوک کہا تھا کہ ملک کو اس صورتحال سے نکالنے کے لیے سب کو مل کر بیٹھنا پڑے گا، اور پارٹی میں بات چیت کے دوران بھی اس بات کو دہرایا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف پی ٹی آئی سمیت تمام پارٹیوں سے غیر مشروط مذاکرات چاہتے ہیں اور یہ بات قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے لوگوں کے سامنے بھی کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے دو ہفتے پہلے سب سے ہاتھ ملایا اور غیر مشروط مذاکرات کی بات کی۔

Shares: