ڈاکٹر رتھ فاؤ، مسیحائے پاکستان

ڈاکٹر رتھ فائو کو جرمنی اور پاکستان کی دہری شہریت حاصل تھی۔
0
50
dr rafath

آغا نیاز مگسی

ڈاکٹر رتھ فائو جن کا پورا نام رتھ کیتھرینا مارتھا فائو ہے وہ 9 ستمبر 1929 میں جرمنی کے شہر لپزگ میں پیدا ہوئیں ان کے والد کا نام والتھر فائو اور والدہ کا نام مارتھا فائو ہے ۔ رتھ نے 1949 میں ” مینز” سے ڈاکٹر کی ڈگری حاصل کی ۔ انہوں نے ایک بار ایک ڈاکومنٹری فلم دیکھی کہ کراچی پاکستان میں جذام کے مریضوں کا کوئی علاج نہیں ہے وہ سسک سسک کر اور تڑپ تڑپ کر مر جاتے ہیں تو انہوں نے ” تنظیم دختران قلب مریم ” کی جانب سے پاکستان جا کر ان کا علاج کرنے فیصلہ کیا اور کراچی پہنچ گٙئیں یہاں آکر انہوں نے ریلوے اسٹیشن کے پیچھے میکلوڈ روڈ پر ایک جھونپڑی میں چھوٹا سا کلینک قائم کر کے علاج شروع کر دیا کچھ عرصہ بعد ڈاکٹر آئی کے گل اور سسٹر پیرنس نے بھی ان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا جس سے ان کے کام کو مزید تقویت پہنچی وہ اس وقت 31 سال کی ایک وجیہہ اور خوب صورت عورت تھیں جس نے انسانیت کی خدمت کی غرض سے رہبانیت اختیار کرتے ہوئے زندگی بھر شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ڈاکٹر رتھ نے بے سہارا مریضوں کو ڈاکٹر ، ماں ، بیٹی اور بہن بن کر جذام کے مریضوں کا علاج معالجہ شروع کر دیا ان کی خدمت اور خلوص کو دیکھ کر حکومت اور عوام نے ان سے بھرپور تعاون کیا جس سے انہیں جذام کے مریضوں کے علاج معالجے میں آسانی پیدا ہوتی گئی ۔ابتدا میں انہوں نے کراچی میں ” میری ایڈلیڈ لپریسی سینٹر ” قائم کیا اس کے بعد پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں بھی اس کا دائرہ کار بڑھا دیا ۔ کراچی میں افغانستان سے بھی جذام کے مریض آنے لگے ۔ ڈاکٹر رتھ کی شبانہ روز محنت اور خدمت کے نتیجے میں پاکستان میں 1996 کو جذام کے مرض پر قابو پایا گیا جس پر عالمی ادارہ صحت نے یہ تسلیم کرتے ہوئے 1996 میں پاکستان کو جذام پر قابو پانے والا ملک قرار دے دیا ۔

حکومت پاکستان نے 1979 میں ڈاکٹر رتھ کو محکمہ صحت کا وفاقی مشیر بنا دیا تھا جبکہ 1988 میں انہیں پاکستان کی شہریت دے دی گئی ۔ ان کی خدمات کے اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے ہلال پاکستان ، ستارہ قائد اعظم، ، ہلال امتیاز ، جناح ایوارڈ اور نشان قائد اعظم ایوارڈ دیا گیا جبکہ جرمنی کی حکومت کی جانب سے انہیں بیم بی ایوارڈ دیا گیا ، آغا خان یونیورسٹی کراچی کی جانب سے انہیں ڈاکٹر آف سائنس کا ایوارڈ دیا گیا ۔ پاکستان میں انسانیت کی محسن کی اعلیٰ خدمات کی بدولت پاکستان ایشیا میں جذام کے مرض پر قابو پانے والا پہلا ملک بن گیا۔ڈاکٹر رتھ فائو 10اگست 2017 کو کراچی میں 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں ۔ 19 اگست 2017 میں سینٹ پیٹرک چرچ صدر کراچی میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں جس کے بعد انہیں گورا قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ڈاکٹر رتھ فائو کو جرمنی اور پاکستان کی دہری شہریت حاصل تھی۔

Leave a reply