مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو 53 برس مکمل

dhaka

آج، 16 دسمبر 2024ء کو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو 53 برس بیت گئے ہیں۔ یہ وہ دن تھا جب 1971ء میں مشرقی پاکستان ،بنگلہ دیش الگ ہو گیا تھا۔ اس سانحے کو تاریخ میں "سقوط ڈھاکا” کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ قیام پاکستان کے 24 سال بعد، پاکستان کے مشرقی بازو کا علیحدہ ہونا ایک دردناک اور اہم واقعہ تھا جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے برصغیر کی سیاسی تاریخ کو بدل دیا۔

سقوط ڈھاکا ایک سنگین سانحہ تھا جس میں لاکھوں افراد کی جانیں گئیں، لاکھوں خاندان برباد ہوئے اور پاکستان کا جغرافیائی وجود متاثر ہوا۔ اس دن کا دلی غم آج بھی پاکستانی قوم کے دلوں میں تازہ ہے، اور یہ دن ہمیں اپنے ماضی کے جمہوری، سیاسی اور سماجی تنازعات سے سبق سکھاتا ہے۔سقوط ڈھاکا کے موقع پر بھارتی فوج نے بنگلہ دیش کی آزادی کی حمایت میں بھرپور مداخلت کی تھی۔ بھارتی فوج نے اس دوران نہ صرف بنگلادیش کی آزادی کے لیے لڑائی کی بلکہ ڈھاکا ٹیلی ویژن کی عمارت سے جدید مشینری بھی چرا کر اپنے ساتھ لے گئی تھی،

اگرچہ بنگلہ دیش آج ایک آزاد ملک کے طور پر موجود ہے، لیکن 1971ء کی جنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان دشمنی اور تقسیم کی جو دیوار کھڑی کی گئی تھی، وہ وقت کے ساتھ بتدریج کم ہو رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم سقوط ڈھاکا کی تلخ یادیں اور وہ دور کی سیاسی حقیقتیں دونوں قوموں کی تاریخ کا ایک اہم حصہ بن چکی ہیں۔

آج جب ہم 1971ء کی اس قومی سانحے کو یاد کرتے ہیں تو یہ وقت ہمیں اس بات کا بھی موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور ایسی خامیوں کو دور کریں جو ملک کی یکجہتی اور استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ سقوط ڈھاکا ہمیں ایک قوم کے طور پر اپنی تقدیر کے فیصلے میں ذمہ داری اور ہوشیاری کا سبق دیتا ہے۔سقوط ڈھاکا ایک ایسا دردناک واقعہ تھا جس نے پاکستانی قوم کو گہرے سیاسی اور سماجی زخم دیے، مگر اس دن کی یادیں ہمیں ایک مضبوط اور یکجا پاکستان کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

Comments are closed.