مسئلہ کشمیر اور بین الاقوامی انارکیل سسٹم۔
تحریر:ثناء صدیق۔
ترقی پذیر ممالک جنہوں نے برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کی ان تمام ممالک کا مسئلہ آزادی کے بعد سیاسی استحکام کا حصول رہا ہے- مگر کشمیر جو برطانوی سامراج کے دور کی ایسی ریاست ہے جو اج تک سیاسی طور پر آزاد اور مستحکم نظر نہیں آ سکی- آزادی کی تحریکوں اور قربانیوں کے باوجود کشمیر پر بھارت کا تسلط اب ایک عام بات بن چکی ہے- کشمیر پر قبضہ کر لینے کے بعد بھارت نے کشمیری عوام کا استحصال کرنے اور کشمیر کی عوام کے تحفظ کے لیئے لاتعداد مسائل کھڑے کئے ہیں- کانگریسی قیادت کی رائے شماری کی گارنٹی کے باوجود تب سے لے کر آج تک تمام ہندوستاتی حکومتوں نے کشمیری عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کی بجائے ہمشہ انتقام کا نشانہ بنایا -بھارت سے اگرچہ کشمیر کے مسلمانوں نے آزادی کی جنگ لڑی ہے مگر ایک دو گروپ کے متحرک ہونے سے پوری قوم کی تقدیر بدل نہیں جاتی-
ان مظلوموں کو دنیا کی غیر متزلزل اور حقیقی مدد درکار ہے۔ کشمیری مسلمانوں کو ہمشہ ہندوں کی تنگ نظری اور ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا ہے -7 دہائیوں کے گزرنے کے باوجود کشمیر کی تقدیر نہیں بدل سکی – کشمیر کے لوگ پاکستان سے اپنی امنگوں کا اظہار کرتے ہیں- مگر پاکستان نے ہمشہ امریکہ سے دوستی کا ساتھ نبھایا کہ شاید امریکہ مسئلہ کشمیر پر ٹھوس طریقے سے بات کرے گا- مگر امریکہ کے رسمی جملوں کے علاوہ کشمیر کے لوگوں کے لیے کچھ نہ نکلا – دنیا جانتی ہے جنوبی اشیاء میں مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا- مگر بھارت کو منصفانہ طریقوں سے کشمیر کو حل کرنے کے لیے تیار نہیں اور امریکہ اس بات پر اپنے منہ سے بھاپ بھی نہیں نکالتا- کشمیر میں کیا کیا نہیں ہو رہا؟
جہاں ہر طرح کے انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں- انسانیت اور انسانی جان کی کوئی قدر نہیں- کشمیر کے اوپر بھارت کی موجودہ صورتحال ،انارکی، کی ہے- جس میں کشمیر کے اوپر کوئی رول اور کوئی مثبت گورنمنٹ نہیں ہے جو کشمیریوں کا کوئی بھی مطالبہ مان سکے- مسئلہ کشمیر کے لیے دنیا کے منصفوں کی کوئی ،لیگ آف نیشن وجود میں نہیں آئی جو انسانیت کی گرتی لاشوں اور کشمیر کے انسانی،طبی سیاسی اور ،تعلیمی مسائل کو گرنے سے بچا لے- UN کشمیر کے نام پر برائے نام جملے ادا کرتی ہے- UN تنظیم مسئلہ کشمیر کے نام پر دنیا کو لیڈ کیوں نہیں کرتی؟ UN کے پاس ایسا سسٹم کیوں موجود نہیں ہے کہ جو دوممالک کے جھگڑے کو ختم کر سکے اپنے ہیومین رائٹس کی تنظیموں کے قانون کو لاگو کروا سکے یا بین الااقوامی سطح پر مثبت سیاست کا حکم دے سکے- اجکل کے دور میں مسئلہ کشمیر جو ایک عالمی مسئلہ ہے جو کئی دہائیوں سے دنیا کے اندر پاور اور رولز ہونے کے باوجود حل نہیں ہو سکا- اس مسئلے کو لے کر جنوبی اشیاء کے ممالک ایک جھگڑے کی صورتحال میں ہے- دنیا کا بین الااقوامی سسٹم مسئلہ کشمیر کے بارے میں انارکیل سسٹم ہے- دوسرے لفظوں میں ہم یوں کہ سکتے ہے UN کے پاس کوئی رول اور قانون نہیں ہے جو دنیا کو منظم کر کے مسئلہ کشمیر کے اوپر اپنی قرارداد اور رولز کو لاگو کر سکے- بھارت کا کشمیر میں فری ہینڈ ہونا اور اپنی من مرضی کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ UN کے اصولوں اور قانون اس کے مثبت رویہ کی غیر موجودگی ہے- کشمیر کو بھارت کے پنجے میں گے کو 74 سال ہو چکے ہیں لیکن بھارت تب سے آب تک کشمیر کی سالمیت کے لیے بڑی مضطرب ہے- بھارت کا سیکولر چہرہ کشمیر کے اندر بڑا واضح ہے- کشمیر پر بھارت کے قبضے کے بعد تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ جو برداشت کا سلوک بھارت نے کیا ہے- بالخصوصB.J.P کی دور حکومت میں جو مسلمانوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا گیا ہے- یہ بھارت اور دنیا کے منصفوں کے لیے سوالیہ نشان ہے؟ بھارت کے اندر مسلمانوں کے لیئے بالخصوص کشمیر کے لوگوں کے لیے ہندوجنونیت کا رنگ بہت غالب ہے- اس کی واضح مثال B.J.Pکے وحشیانہ رویہ کی ہے جو وہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے نفرت کا اظہار کرتے ہیں- بھارت کو ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ سیکولر کا چہرہ اپنانا چھوڑ دے اگر اپنانا ہے تو کشمیر کے لوگوں کو حقوق آزادی کی عملی شکل دے- بھارت پر یہ بات عائد ہوتی ہے کہ ہندو جنونیت کا اثر ختم کر کے کشمیر کے مسلمانوں کی آزادی کو تسلیم کرتے ہوئے ان کو ہر طرح کے حقوق کی آزادی دے- ہندو جنونیت کی لہر کو ختم کر کے کشمیر کامسئلہ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرے-
=============================
Shares:








