مسئلہ کشمیر؛ دو جوہری مسلح ممالک کے مابین نیوکلیئر فلیش پوائنٹ تحریر: محمد بلال

0
57

اس حقیقت سے ہر کوئی آشنا ہے کہ جنگ عظیم اول کے بعد مزید جنگوں کے خطرات سے بچنے کیلئے اور عالمی انصاف کی فراہمی کیلئے انسانی حقوق کے سب سے پہلے ادارے لیگ آف نیشنز کا قیام عمل میں لایا گیا چونکہ یہ ادارہ اپنے مقاصد پورے کرنے میں ناکامیاب رہا اور جنگ عظیم دوم کی وجہ بنا تو اِسے ختم کردیا گیا اور جنگ عظیم دوم کے بعد اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیاجو ابھی تک اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق اس کی سیکیورٹی کونسل کی سب سے اہم ذمہ داری عالمی امن و انصاف کو یقینی بنانا اور دنیا کو جنگوں کی ہولناکیوں سے بچانے کے لئے اقدام کرنا ہے لیکن73سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل بھارت سے اپنی منظور کردہ متعدد قراردادوں کے باوجود عالمی قوانین کی پاسداری کروانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے اور اب بھی ناکام نظر آرہی ہے اور بھارت جب چاہے کشمیر میں ظلم و ستم کی نئی داستانیں قائم کررہا ہے۔ مسئلہ کشمیر اس وقت عالمی سطح پر ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور یہ دنیا کے امن کیلئے بھی ایک شدید خطرہ ہے، اگر یہ مسئلہ جلد از جلد حل نہ کیا گیا تو دنیا ایک بہت بڑی جوہری تباہی کا سامنا کرسکتی ہے۔یہ مسئلہ گزشتہ 73 سال سے دو ایٹمی قوتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چلا آرہا ہے، تقسیم ہند کے وقت لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور ہندوگٹھ جوڑ اس مسئلے کی بنیاد بنا، کیونکہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی تھی اور کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہ بھی تھا لیکن اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ کرنے نہ دیا گیا۔ کشمیریوں کی شروع سے ہی مذہبی، ثقافتی و سماجی ہم آہنگی موجودہ پاکستان کے لوگوں سے تھی اور جغرافیائی لحاظ سے بھی موجودہ پاکستان سے منسلک تھا یہی وجہ ہے کہ تقسیم ہند کے بعد کشمیریوں کی بڑی اکثریت نے پاکستان میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی۔ کشمیریوں کے اس رجحان کو دیکھتے ہوے بھارت نے جموں میں مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا جس کے ردعمل میں قبائلی مجاہدین کشمیری مسلمانوں کی مدد کو پہنچنا شروع ہوگئے اور جب بات ڈوگرا فوج و ہندوتوا شدت پسندوں کے بس سے باہر ہوگئی تو نہرو سرکار نے بھارتی فوج کو کشمیر میں داخل کردیا جس کے نتیجے میں پاک بھارت جنگ پھوٹ پڑی جس میں بھارتیوں کی زبردست پٹائی ہوئی تو نہرو سرکار فوراً اقوام متحدہ جا پہنچی۔ اقوام متحدہ کی ثالثی پر پاکستان نے جنگ بندی کردی اور معاملہ عالمی قوانین کے تحت اقوام متحدہ پر چھوڑ دیا۔ سیکیورٹی کونسل میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی اور معاملہ استصواب رائے کے زریعے حل کرنے کے فارمولے کے تحت طے پایا۔ اس ضمن میں سیکیورٹی کونسل نے متعدد قراردادیں پاس کیں لیکن ہٹ دھرم بھارت مختلف ہتھکنڈوں سے ٹال مٹول کرتا رہا۔ اسی دوران بھارت نے 1954 ء میں نام نہاد الیکشن کرواکر پٹ کشمیر اسمبلی سے بھارت کے ساتھ الحاق کی منظوری لیکر اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دے دیا جس کے جواب میں UNSC نے قرارداد 122 پاس کی جس میں نام نہاد کشمیر الیکشن اور نام نہاد اسمبلی کے قانون کو مسترد کرتے ہوئے استصواب رائے کے مطابق الحاق کا فیصلہ قائم رکھا۔1998ء کے پاک بھارت ایٹمی دھماکوں کے بعد اقوام متحدہ نے قرارداد 1172 کے ذریعے دونوں ممالک پر کشیدگی ختم کرنے اور تعلقات کی بہتری کے لئے زور دیا لیکن بھارت اپنی فطرت سے باز نہ آیا وقتی دکھاوا کرکے بھارت پاکستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں کی سرپرستی کرتا رہا جس کی زندہ مثال کلبھوشن ہے اور حالیہ دنوں ڈجی آ ایس پی آرا اور وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں پش کیا گیا ڈوزئیر بھی بھارتی مداخلت کے شواہد ہیں پاکستان بارہا اقوامِ عالم کو یہ باور کروا رہا ہے کہ بھارت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کے خلاف فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے جو خطہ کو جوہری تباہی کی طرف لے جا سکتا ہے۔ ماضی میں بھی دونوں ممالک کے مابین چار ہولناک جنگیں ہوچکی ہیں اور گزشہ سال 27 فروری 2019 کو تازہ جھڑپ میں پاکستان نے بھارت کے دو جنگی طیارے MIG-21 مار گراۓ اور ایک پائلٹ ابھینندی کو گرفتار کیا بعد ازاں خطے میں امن کی خاطر جزبہ خیر سگالی کے تحت اسے رہا کر دیا گیا یہاں یاد رہے دونوں ممالک ہی ایٹمی قوت ہیں اور ممکنہ طور پر جنگ کی صورت دونوں ایٹمی ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کرسکتی ہیں ایسے میں یہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ سات دہائیوں سے لٹکے مسئلہ کشمیر کا حل اپنی منظور کردہ قراردادوں کے مطابق کرے جسےبھارت مختلف ہتھکنڈو بشمول ڈیموگرافی کی تبدیل اور حیلے بہانوں کا استعمال کرکے ستر سالوں سے گریز کررہا ہے۔بھارت نے 5اگست 2019ء کو جو اقدام کیا وہ سراسر اقوام متحدہ کی تمام تر قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور آج بھارت کے اس غیر آئینی اقدام کو 2 سال ہونے کو ہیں لیکن اقوام متحدہ کی خاموشی جوں کی توں قائم ہے۔ بھارت سرکار نے 5اگست 2019ء سے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر کہ عالمی انسانی حقوق کے علمبرداروں کے منہ پر تمانچہ مارا ہے۔ اگر ایسے میں اقوام متحدہ نے کوئی پیشرفت نہ کی تو دونوں ممالک کے درمیان ایک ایٹمی جنگ چھڑ سکتی ہے جس کہ نتائج نا صرف جنوبی ایشاء بلکہ پوری دنیا پر مرتکب ہونگے۔

@Bilal_1947

Leave a reply