سندھ ہائی کورٹ نے براہ راست میئر کے انتخاب کیخلاف درخواستوں کی سماعت پر 18اکتوبر تک ملتوی کردی ہے ۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں براہ راست میئر کے انتخاب کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزاورں کے وکیل راجہ قاسط نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یونین کمیٹی کی سطح پر الیکشن پہلے ہوتے ہیں۔چیئرمین ٹی ایم سی، میئر یا ڈپٹی میئر کے لئے بطور یوسی چیئرمین کامیاب ہونا ضروری ہے۔ لوگل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم سے پہلے منتخب ہونا ضروری تھا۔ الیکشن کے اعلان کے وقت جو قوانین موجود تھے، انتخابات کے وقت بھی وہی قوانین ہوتے ہیں۔ میئر بننے کے بعد الیکشن لڑنے سے انتخابی عمل پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا اعتراض ہے کہ براہ راست انتخاب سے اسکروٹنی کا عمل بائی پاس کیا گیا براہ راست میئر کے انتخاب کے بعد جب یوسی چیئرمین کے الیکشن لڑیں گے تو اسکروٹنی کا عمل بھی مکمل ہوجائے گا۔
راجہ قاسم ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ میں انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کا گواہ ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو پھر کٹہرے میں آنا ہوگا۔ وکیل گواہ نہیں ہوسکتا۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ پورا کراچی اس بات کا گواہ ہے۔ اگر ترمیم کی ضرورت تھی تو اگلے انتخابات کے لئے کردی جاتی۔ ایک شخص کو فائدہ دینے کے لئے ترمیم کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میئر نے یوسی چیئرمین کا الیکشن کب لڑا تھا سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ 5 نومبر 2023 میئر نے یوسی الیکشن لڑا۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ 15 جون 2023 کو لوکل گورنمنٹ کے الیکشن ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کسی کا اعتراض بنتا تھا تو وہ پارٹی کے اراکین کا بنتا تھا۔ ان کی موجودگی میں کسی اور کو لاکر میئر بنانے پر انکا اعتراض بنتا تھا۔ وہ تمام لوگ نا صرف خاموش رہے اور ووٹ بھی دیئے۔ کسی پارٹی رکن نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ وکیل درخواستگزار نے موقف دیا کہ جماعتی بنیاد پر الیکشن ہوئے۔
پارٹی کی قیادت نے فیصلہ کیا، کوئی رکن کیا اعتراض کرے گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ منتخب رکن عوام کی آواز ہوتا ہے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ اگر دیگر امیدواروں کو پتہ ہوتا تو وہ بھی الیکشن نہیں لڑتے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ قانونی دلیل تو نہیں ہے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ اگر کوئی منتخب فرد میئر بنتا تو ہم عدالت ہی نا آتے۔ہمارا اعتراض ہی یہ ہے کہ ایک چہیتے شخص کو لاکر میئر بنا دیا گیا ہے۔ مرتضی وہاب کے کاغذات نامزدگی پر جو رہائشی پتہ درج ہے وہ موجود ہی نہیں۔ بیرسٹر حیدر وحید وکیل مرتضی وہاب نے موقف دیا کہ چلیں ابھی سماعت کے بعد انکے گھر چلتے ہیں۔ عدالت نے درخواستوں کی مزید سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
رینجرز اور کسٹمز کی مشترکہ چیکنگ، بھاری تعداد میں گٹکا ماوا اور سفینہ گٹکا برآمد