پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 اراکین کی معطلی کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آ گئی ہے، صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، جس کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے معطلی کے حوالے سے ریفرنس کی درخواستوں پر فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔

یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی 28 جون کو اسمبلی میں تقریر کے دوران احتجاج اور ہنگامہ آرائی کرنے والے 26 اپوزیشن اراکین کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ اسپیکر نے ان اراکین کو معطل کر کے ان کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عوامی نمائندوں کو نااہل قرار دینا دراصل عوام کو ان کے نمائندوں سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ اپوزیشن نے اپنی درخواستوں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مقدمے کا بھی حوالہ دیا اور اسپیکر کی رولنگ، آئینی حلف اور نااہلی کی اہلیت پر سوالات اٹھائے۔

درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسپیکر محض ڈاکیے کا کردار ادا نہیں کر سکتا جو ہر درخواست بغیر جانچ پڑتال کے الیکشن کمیشن بھیج دے، یہ عمل آئینی نظام کو کمزور کر سکتا ہے۔یاد رہے کہ 15 جولائی کو پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے معطل اراکین کو جرمانے جمع کروانے کی ہدایت بھی جاری کی تھی، جبکہ اسمبلی میں توڑ پھوڑ پر 10 اراکین پر جرمانے بھی عائد کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کی کامیابی کے بعد اسپیکر نے معاملے پر مزید کارروائی روک دی ہے، جس سے سیاسی کشیدگی میں وقتی کمی دیکھی جا رہی ہے۔

بھارت کی ایک اور ضد،ایشیا کپ 2025 کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی

اسحاق ڈار امریکا روانہ، سلامتی کونسل اجلاس کی صدارت کریں گے

پنجاب پولیس میں مینیول ڈاک سسٹم ختم، آن لائن رابطہ کاری شروع

Shares: