مذہبی جماعت کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق مذہبی جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران لاہور سے گرفتار ملزمان کی تعداد 624 ہوگئی ہے اور لاہور کے مختلف علاقوں میں کریک ڈاؤن اب بھی جاری ہے،اس وقت تک پنجاب بھر سے 5100 ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

دوسری جانب انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں آج مذہبی جماعت کے 11 کارکنوں کو پیش کیا گیا،سماعت کے بعد عدالت نے مذہبی جماعت کے 11 کارکنوں کا 10 دن کا جسمانی ریمانڈ دے دیا،مذہبی جماعت کے کارکنوں کے خلاف تھانہ باغبان پورہ میں مقدمات درج ہیں

دوسری جانب مذہبی جماعت کی جانب سے دی گئی آج کی ہڑتال کی کال کو آل پاکستان تاجر برادری اور سول سوسائٹی نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ تاجر رہنماؤں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے اور عام عوام کی زندگی مزید مشکلات کا شکار ہوتی ہے۔ انہوں نے پرامن کاروباری ماحول اور قانون کی بالادستی کو ترجیح دینے پر زور دیا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال، فیصل آباد، نارووال، شیخوپورہ، راجن پور، چنیوٹ، میانوالی اور بہاول نگر سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں ٹریفک رواں دواں ہے اور معمولاتِ زندگی بلاتعطل جاری ہیں۔ مارکیٹیں، کاروباری مراکز اور بازار کھلے ہیں، اور شہری اپنے روزمرہ کاموں میں مصروف ہیں۔کسی بھی شخص کو ہڑتال یا احتجاج کی آڑ میں قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی،پنجاب پولیس شہریوں کے جان و مال کے تحفظ اور قانون کی پاسداری کو ہر صورت یقینی بنائے گی۔

لاہور میں میٹرو بس سروس محدود کر دی گئی ہے، میٹرو بس سروس اب صرف گجومتہ سے ایم اے او کالج تک چلائی جا رہی ہے، ایم اے او کالج سے شاہدرہ تک میٹرو بس سروس بند کر دی گئی،اورنج لائن ٹرین مکمل طور پر چل رہی ہے، تاہم اورنج لائن ٹرین کے دو اسٹیشن بند کر دیے گئے ، بند روڈ اسٹیشن اور ملتان روڈ اسٹیشن مکمل طور پر بند ہیں ، سیکورٹی خدشات کے باعث محکمہ ٹرانسپورٹ نے جزوی بندش کا فیصلہ کیا

علاوہ ازیں جے یو پی کے سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی کا کہنا ہے کہ آج وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری سے ملاقات کی انہیں مدارس اور مساجد کی تالہ بندی کے حوالے سے شدید تحفظات سے آگاہ کیا۔فردا فردا ملاقات میں تمام وزراء نے یہ یقین دہانی کروائی کہ تمام بے گناہ افراد کو فوری رہا کر دیا جائے گا مساجد اور مدارس کو ڈی سیل کر دیا جائے گا۔شرپسندی میں ملوث افراد کو بھی فوری قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پاکستان میں باہمی امن و آشتی کے لیے تمام شرپسندوں کے خلاف بغیر تخصیص کاروائی کی جائے گی۔

Shares: