یروشلم: اسرائیل کی اہم مذہبی جماعت نے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اتحاد ختم کر دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیاکے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کو دھچکا لگ گیا، الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں میں سے ایک یو ٹی جے نے نیتن ہایو کی کابینہ اور حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی، مذہبی طلبہ کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دینے کا قانون نہ بنانے پر تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے۔
حکومت سے علیحدگی کی وجہ سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ بنا جس میں مذہبی طلبا کو فوجی سروس سے استثنیٰ کو کالعدم قراردیا گیا،اختلافات کے بعد اس سلسلے میں یو ٹی جے کا ایک رکن پہلے ہی مستعفی ہوچکا تھا،جبکہ مذہبی جماعت کے مزید 6 ارکان نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا، جس کے نتیجے میں 120 رکنی اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں نیتن یاہوکی اکثریت گھٹ کر61 نشستوں تک محدود ہو گئی ہے جس سے حکومت گرنے کا خدشہ اسرائیلی وزیراعظم کے سر پر منڈلانے لگا ہے۔
بھارت میں جنسی ہراسانی کی شکایت کے باوجود خاموشی، طالبہ کی خود سوزی
ایک اور الٹرا آرتھوڈوکس پارٹی شاس پر سب کی نگاہیں مرکوز ہیں کیونکہ انتہائی دائیں بازو کی مذہبی جماعتیں بھرتی بل کی مخالف ہیں اور وزیراعظم سے اپنا اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دیتی رہی ہیں، سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بحران نیتن یاہو حکومت کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوسکتا ہے اورممکنہ طور پرقبل از وقت انتخابات کی راہ ہموارہوسکتی ہے۔
اسحاق ڈار کی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت،چینی صدر سے ملاقات








