جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام، عدم استحکام آپریشن ہے جو پاکستان کو مزید کمزور کرے گا، ماضی کے جتنے آپریشن ہوئے اُس کے نتائج تو سامنے رکھیں،
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب اس ملک کے برابر کے شہری ہیں، لیکن ایک طبقہ سمجھے کہ اس نے حاکم اور باقی سب نے غلام رہنا ہے،یہ درست نہیں،شہباز شریف وزیراعظم نہیں ہے، بس کُرسی پر بیٹھ کر خوش ہے،اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کےبرابر ہے، ریاست بے رحم ہوچکی اور عوام کو اپنا دشمن سمجھتی ہے، بلوچستان کے بارے میں نہیں جانتا، مگر خیبر پختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات ہوئی, یہ ہماری مشاورتی مجلس تھی، الیکشن کے بعد کی صورتحال پر ایک دوسرے کو سننا مقصد تھا، تاریخ خود کو دہراتی ہے، ہم پارلیمنٹ میں بھی اپنا مؤقف دے چکے اور باہر بھی، ہم نے عوامی رابطے کا ایک سفر شروع کیا تھا، عوام نے ہمیں جو پذیرائی دی وہ نا قابل فراموش ہے، ہماری سالوں کی تاریخ غلامی کے خلاف جنگ لڑ نے کی ہے، عزم استحکام آپریشن پاکستان کو مزید کمزور کرے گا، آئین پر عمل کرکے ہی پاکستان مضبوط ہو سکتا ہے، یہاں تک کس نے پہنچایا ملک کو؟کون ذمہ دار ہے؟
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سےمشاورت کا عمل اسلام آباد میں ہو رہا ہے، دوستوں کےساتھ ملاقاتیں ہوئیں، ہم نے اچھا وقت گزارا، سب سے ملاقاتیں رہتی ہیں۔ ہمیں نئی سوچ کے ساتھ ایک منزل طے کرنا ہوگی،ہم ایک چھت کے نیچے رہنے والے لوگ ہیں،ہم وہ لوگ ہیں جو مستقبل میں اسی چھت کے نیچے رہنا چاہتے ہیں یہ آئین ہماری ضمانت ہے،
صحافی نے سوال کیا کہ جس اسٹیبلشمنٹ پر آپ تنقید کررہے ہیں ماضی میں سیاستدانوں نے انہی کو ہار پہنائے ہیں، جس پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ یہ آپ ان سے پوچھیں کہ اس وقت انہوں نے سیاستدانوں کو گلے کیوں لگایا؟
ایپکس کمیٹی میں ایک نام عزم استحکام آیا لیکن آپریشن کا ذکر نہیں تھا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ
آپریشن عزم استحکام،کامیابی کیلئے اتحاد ضروری،تجزیہ: شہزاد قریشی
واضح رہے کہ دو روز قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں انسدادِ دہشت گردی کے لیے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی تھی،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور بھی اس اجلاس میں شریک تھے تا ہم بعد میں تحریک انصاف نے اس آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کر دی