گھڑی ہر وقت اپنی رفتار سے چلتی رہتی ہے اور ہمیں وقت بتلاتی رہتی ہے اور اس وقت کا پتہ تب ہی چلتا ہے جب ہم نظر گھڑی کی طرف دیکھیں آج ہم ہر کام گھڑی دیکھ کر کرتے ہیں دن ہو یا رات وقت دیکھنے کیلئے گھڑی کا سہارا لیا جاتا ہے آج دور حاضر میں روایتی گھڑیوں کے بجائے موبائل فون پر ہی وقت دیکھ لیا جاتا ہے کوئی جیئے یا مرے وقت نہیں رکتا اور نا ہی ہمیں وقت کا احساس ہوتا ہے زیادہ تر گھروں میں آج بھی وال کلاک کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ ہلکا سا ٹک ٹک کا شور کرتا ہے مگر دن میں ہمیں اس شور کا احساس نہیں ہوتا مگر جو ہی رات ہوتی ہے اور خصوصا آدھی رات کو جب لوگ بستر پر لیٹ کر آرام کرتے ہیں تب گھڑی ہمیں ٹک ٹک کر کے اپنے وجود اور وقت گزرنے کا احساس دلاتی ہے حالانکہ وہی گھڑی سارا دن بھی ٹک ٹک کرتی ہے مگر ہم گھڑی کی ٹک ٹک سن نہیں سکتے ایسا اس لئے ہیں کہ ہم اس وقت اپنے کام کاج، دوستوں ,رشتہ داروں اور فیملی میں مگن ہوتے ہیں اور دن کو رات کی نسبت کافی شور ہوتا ہے اور یوں ہم گھڑی کی آواز نہیں سن پاتے رات کو
ایسا ہی حال کچھ مظلومین کا ہے آج پوری دنیا میں عالم اسلام پر کشت و خون کا کھیل کھیلا جا رہا ہے مگر اس گھڑی کی آواز سننے سے قاصر ہم آج بھی اپنی ہستی اپنی مستی میں مگن ہیں ہمیں ان مظلوموں کی صدا کی پرواہ نہیں یہ صدائیں یہ دلدوز آئیں ہمارے پڑوس کشمیر سے بھی آ رہی ہیں اور یہ فلسطین سے بھی یہ شام سے بھی آ رہی ہیں اور افغانستان سے بھی مگر یہ ہمیں سنائی نہیں دے رہیں کیونکہ ہم خوشحال ہیں ہماری خوشحال اور امن و امانی ان صداؤں پر حاوی ہو چکی ہے مگر ہم بھول گئے وقت بدلتے دیر نہیں لگ وقت کبھی رکتا نہیں یہ تو چلتا ہی جاتا ہے آج ان پر برا وقت ہے تو خدانخواستہ کل کو ہم پر بھی یہ برا وقت آ سکتا ہے
کیونکہ فرمان باری تعالی ہے
"کیا لوگوں نے یہ گمان کررکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم ایمان لائے ہیں ہم انہیں بغیر آزمائے ہوئے ہی چھوڑ دینگے؟ ان سے پہلوں کو بھی ہم نے خوب آزمایا تھا یقینا اللہ تعالی انہیں بھی جان لے گا جو سچ کہتے ہیں اور انہیں بھی جو معلوم کرلے گا جو کہ جھوٹے ہیں” العنکبوت1-2
اس آیت مبارکہ سے اللہ تعالی نے واضع کر دیا کہ اللہ تعالی کسی کو بھی کسی بھی وقت کسی بھی ذرائع سے آزما سکتا ہے
آج اللہ تعالی کشمیریوں،فلسطینوں،شامی اور افغانیوں پر کفار کو مسلط کر کے آزما رہا ہے جبکہ دوسری جانب اللہ تعالی ہمیں عیش و عشرت دیکھ کر آزما رہے تو ہمیں اللہ کے خوف سے ڈرنا چاہیئے کیونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں
پھر ہم نے بدحالی کی جگہ خوش حالی کو بدل دیاحتیٰ کہ وہ خوب بڑھ گئے اورانہوں نے کہا: بلاشبہ دُکھ سکھ توہمارے باپ دادا کوبھی پہنچے تھے۔تو ہم نے اُن کواچانک اس حال میں پکڑلیاکہ وہ سوچتے نہ تھے
سورہ الااعراف آیت 95
اس آیت میں اللہ نے وضع کر دیا ہم پر کہ وقت بدلتے دیر نہیں وہ وہ مالک و ملک ہر چیز پر قادر ہے
اس تندرستی و آزادی میں ہمیں ان مظلومین کی مشکلات کا پتہ نہیں کہ کیسے وہ بیچارے کافروں، ظالموں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور زندگی کے دن کیسے کاٹ رہے ہیں ہمیں ان کشمیری ,فلسطینی مظلوم و بے کس مسلمانوں کی تکالیف کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب کبھی ہم خود قید میں جیل کی کوٹھری کے اندر پھنس جائیں حالانکہ ہم تو اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی قید میں اپنے ہی کئے ہوئے جرم کی پاداش میں پس زندان ڈال دئیے جاتے ہیں مگر سوچیں کہ وہ بیچارے کافر کی گرفت میں مقید ہیں حالانکہ ان کا جرم ایمان یعنی مسلمان ہونا ہے صحت و ایمان ہوتے ہوئے بھی وہ بیچارے کس قدر بے بس ہیں اللہ نا کرے کل کو ہمارے اوپر ایسا وقت آجائے اور پھر ہمیں اس آزادی جیسی نعمت، کہ جس کو گھر کی ٹک ٹک کی طرح دنیا کی رنگینی نے ہمیں سمجھنے نہیں دیا ہم سے چھن جائے اور پھر ہمیں پچھتانا پڑے لہذا مظلومین کی آہ و فریاد کی اہمیت اور اپنی آزادی کی قدر جان لیجئے اور اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں کا ہاتھ تھام لیجئے اور جس پلیٹ فارم پر بھی آپ ان کی آواز دنیا تک پہنچا سکتے ہیں پہنچائیے اور اپنے رب کو راضی کیجئے
اگر آپ کشمیریوں،فلسطینوں،شامیوں و افغانیوں کی مالی مدد کر سکتے ہیں تو ضرور کیجئے اس ملک میں کئی این جی اوز ہیں جو آپ کے عطیات و صدقات ان تک پہنچاتی ہیں اور اگر آپ مالی طور پر مستحکم نہیں تو پھر ان مظلوموں کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھئیے

Shares: