ایم بی بی ایس کی فیلڈ ابھی تک باقیوں سے بہت بہتر ہے لیکن فلفور اس میں ریفارمز آنے چاہیں
ایک سال پہلے 500 سیٹ آئی پی پی ایس سی جس پے دس ہزار لوگوں نے اپلائی کیا ہاں اگر یہ سیٹ آپ انجنئیرنگ کو دیں تو یہاں پچیس ہزار اور اگر کیمسٹری وغیرہ کو دیں تو ایک ایک لاکھ تک لوگ اپلائی کریں گے۔۔۔
لیکن مسئلہ دیکھیں پی پی ایس سی ان 11000 لوگوں کے انٹرویو لے رہا ہے ٹیسٹ کی کوئی پالیسی نہیں پرانے خیالات پے جی رہے جب 100 سیٹ پے اسی لوگ اپلائی کرتے تھے
سیٹیں یہاں منصفانہ نہیں جا رہی جس کا اثر رسوخ ہے وہ لے رہا ہے اگر یہ سیٹیں آپ انجنئیرنگ کو دیں تو ہم بہت خوش ہوں کیونکہ ہم ان سیٹوں پے بھی سیلکٹ ہوئے جو 10 آئی اور 4000 لوگوں نے اپلائی کیا الحمدللہ میں نے بھی بہت بار ان سیٹوں پے نا صرف ٹیسٹ دیا بلکہ ٹاپ بھی کیا۔۔۔۔
آپ کے کنگ ایڈورڈ کے گریجوایٹ غیر منصفانہ تقسیم سے مارے مارے پھر رہے جبکہ بیرون ممالک یا کم نمبروں والے لوگ سفارشات پے مستقل ملازمت لے کر جا رہے ہیں.
ایڈہاک کی سیٹیں فلفور ختم ہونی چاہیے اسکی جگہ کنٹریکٹ لاگو ہونا چاہیے ایڈہاک کا بنیادی مقصد مستقل سیٹوں کو کسی ملازم سے فلفور بھرنا تھا اور 2004 اور 2006 کی پالیسی ہے ایڈہاک پے ملازمین کو اچھی تنخواہ دی جاتی تھی تگنی جبکہ اب دیکھا جائے ایڈہاک کے انٹرویو تھے 10 سیٹوں پے چھ سو لوگ بلائے ہوئے تھے یہاں تذلیل الگ غیر منصفانہ تقسیم الگ اسکے بعد ہر چھ ماہ بعد دوبارہ کی خواری رینیوو کرواتے الگ۔۔۔
اسکو ختم کر کے کنٹریکٹ لایا جائے اور پورے پنجاب میں پنجاب لیول پے یا ہر ڈسٹرکٹ کے ذمے باقاعدہ ٹیسٹ انٹرویو لے کر جاب دی جائے 10 سیٹوں پے محض 50 لوگوں کا حق ہے اور پچاس بھی وہ جو قابل ترین ہوں۔۔۔۔
اس وقت وائے ڈی اے و دیگران اپنے سروس سٹرکچر کے لیے بھی کوشاں نہیں سب مل جھل کر پرائیوٹ کالج چلانے میں مشغول ہیں اپنے اور رشتے داروں کی سفارشات میں۔۔۔۔
تحریری طور پے یہ پیغام بہت جگہ پہنچا چکا ہوں کہ فوراً سے پہلے اگر ہم چاہتے ہیں ایم بی بی ایس بچ جائے تو ریفارمز کی فوراً ضرورت ہے وگرنہ آپ کریم آف نیشن کو تباہ کر رہے ہیں اور تباہ کرنے والے غیر نہیں انکی اپنی تنظیمیں ہیں.
جنکے یہ نعرے لگاتے رہے ہیں کلاسوں سے نکلوا کر
” میرے کفن پے لکھنا وائے ڈی اے”