راولپنڈی: روزنامہ اساس اور الحرم سٹی کے مالک شیخ افتخار کے نجی بینک پر ایف آئی اے کا مبینہ چھاپہ 7 ارب روپے برآمدراولپنڈی کروڑوں روپے مالیت کی غیر ملکی کرنسی اور ڈالر برآمد کرلیے-
باغی ٹی وی : ذرائع کے مطابق راولپنڈی نوربُرج پلازہ مری روڈ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپے کے دوران 9 ارب روپے مالیت کی غیرملکی کرنسی اور ڈالر برآمد کر لئے گئے کاروباری شخصیت نے مقامی پلازہ میں نجی بینک قائم کررکھا تھا،پلازہ سے بڑی تعداد میں ڈیجیٹل سیف برآمد کر لیے، ایف آئی اے نے دیگر اداروں سے مدد طلب کرلی-
پلازہ کی بیسمنٹ سے ہاوسنگ سوسائٹی مالکان اور زمینوں کےکاروبار سمیت مبینہ طور پر میڈیا انڈسٹری سے وابسطہ شخصیات کے مبینہ طور پر ڈمپ شدہ کروڑوں روپے مالیت کی غیرملکی وملکی کرنسی و لاکرز برآمد کئے گئے کہ ٹیم کو گنتی کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے یقینا ملک میں ایسے اور بھی بہت سے تہہ خانے ہونگے-
قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی غیرملکی کرنسی اورڈالر برآمد
یہ صرف ایک میڈیا سیٹھ کے مال پر چھاپہ ہے اور اس خبر کو صحافی گول کر گئے ہیں یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان صحافیوں نے کتنا مال دبایا ہے یہ ایک اخبار کے آفس پر چھاپہ پڑا سات ارب نکلے اس ملک میں یہ ہے صحافت کی کُل اوقات صحافت بس سہولت کاری اور شراکت جرم کا نام ہے –
نثار کے سابق باس شیخ افتخار نے میڈیا ہاؤس قائم ہی اپنے ناجائز کاروبار کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کیا تھا، موصوف کے گھر پہ چھاپہ نے یہ تاثر بھی توڑ دیا کہ میڈیا بنا لینے سے پولیس ہاتھ نہیں لگائے گی سرمایہ کاریاں ڈوب گئیں-
نور بُرج پلازہ پراپرٹی ٹائیکون، روزنامہ اساس اور الحرم سٹی کے شیخ افتخار عادل کی ملکیت میں ہےنام بسم اللہ دودھ دہی جبکہ ملاوٹ میں اول نمبر،ہاوسنگ سوسائٹی نام الحرم سٹی جبکہ کام فراڈ غیرقانونی قبضےمنی لانڈرنگ کالا دھن پلاٹوں میں ہیرپھیرکیا جاتا ہےاس نے الحرم سٹی دانیال بلاک کے الاٹ شدہ پلاٹ 25 سال بعد بھی نہیں دئی اس نے گلشن کشمیر بھی بنایا تھا سج 95 میں لوگوں نے پلاٹ لیا جو آج تک دیکھنا نصیب نہیں ہو-
نگراں وزیر اعظم نےپاکستان میں منعقدہ عالمی مقابلہ حسن کا نوٹس لےلیا
دراصل یہ صحافی نہیں قبضہ گروپ ہے ، بعد میں یہ اخبار اپنے جرائم چھپانے کے لئے خریدا تھا اس وقت زیادہ تر میڈیا گروپ ایسے ہی ہیں جنہوں نے اسمگلنگ ، زمینوں پر قبضے ، حرام خوری سے پیسہ بنایا اور پھر اپنے پیسے کو محفوظ بنانے کیلیے میڈیا کا لبادہ اوڑھ لیا
بلیک منی چھپانے یا وائٹ کرنے کے لیے صحافت سے بہتر کوئی لبادہ نہیں اور بڑے بڑے کاروباری یا تعلیمی اداروں نے tv چینل بنائے ہوئے ہیں-
اس کا بیٹا کسی الیکشن میں کھڑا ہوا تھا تب حلقہ کا نمبر تھا این اے 56 لیکن اس کو حلقے کے محل وقوع کا پتہ نہیں تھا اندھا دھن سلائی مشین اور پیسے بانٹے حلقے سے باہر تک نتیجہ ہار گیا بلکہ ضمانت بھی ضبط ہوگئی پہلے حرام سے پیسے کماتے ہیں پھر ٹی وی چینل یا اخبار نکالتے ہیں اور اس صحافتی لبادہ میں اپنے کاروبار کو مزید تقویت دیتے ہیں یہ ہے پاکستانی میڈیا اور کاروبارحامد میر نے بھی ٹویٹ کی ہے۔ لیکن نام نہی لے سکا اگر کسی سیاستدان کا کیسں ہوتا تو دیکھتے کیسے تفصیل سے لکھتا-
ہم نے اپنی سیاسی قربانی دے کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا، اسحاق ڈار
حامد میر اور حسن نثار اس اخبار کے ایڈیٹر ان چیف رہے ہیں صحافت کا معزز پیشہ آج کل رنڈی کا کوٹھا بن چکا ہے جہاں کریمنل تسکین کے لئے بڑھ چڑھ کر بولی لگاتے اور رنڈی سب سے اونچی بولی پر بکتی ہے انہوں نے الحرام سٹی اور دانیال ٹاون کے نام پر غریب لوگوں کو لوٹا۔بعد ازاں فیصل ٹاون والوں کو ساری زمین بیچُ دی کل کے عطر فروش کیسے کھرب پتی بن گئے-
غریب لوگوں کے پلاٹ اس نے بیچ دئیے ہیں پہلے لوگوں کو قسطوں پر پلاٹ دیئے اور بعد میں ساری زمین فیصل ٹاؤن 2 کو 11 ارب کی بیچ دی اور لوگوں کے کروڑوں روپے کھا گئے-