اوکاڑہ میں میڈیکل کالج کا قیام
تحریر: ملک ظفر اقبال بھوہڑ
اوکاڑہ کے باسیوں کے دلوں پر راج کرنے والے میں برسوں سے ایک خواب پل رہا تھا کہ ان کے شہر میں بھی ایک مکمل میڈیکل کالج ہو، جہاں ان کے بچے میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکیں۔ آخرکار یہ خواب پورا ہو گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی دلچسپی اور چوہدری ریاض الحق جج ایم این اے اوکاڑہ کی انتھک کاوشوں سے یہ سنگ میل عبور ہوا اور 16 ارب روپے کی خطیر رقم سے اوکاڑہ میں میڈیکل کالج کی منظوری دے دی گئی ہے۔

یہ محض ایک کالج نہیں بلکہ اوکاڑہ کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ ہے۔ برسوں سے اوکاڑہ کے نوجوان میڈیکل کی تعلیم کے لیے لاہور، فیصل آباد اور ملتان جیسے بڑے شہروں کی خاک چھانتے رہے۔ کئی باصلاحیت طلباء و طالبات محض مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے اپنا خواب پورا نہ کر سکے۔ اب اُن کے خوابوں کو پَر لگ چکے ہیں۔ اپنے ہی شہر میں انہیں وہ تمام جدید تعلیمی سہولیات میسر آئیں گی جو کسی بڑے شہر کے میڈیکل کالج میں ہوتی ہیں۔

اس میڈیکل کالج کی تعمیر کے ساتھ ایک مکمل تدریسی ہسپتال بھی قائم ہوگا جو جدید مشینری، تجربہ کار ڈاکٹروں اور تربیت یافتہ نرسنگ اسٹاف سے مزین ہوگا۔ اس اسپتال سے نہ صرف اوکاڑہ بلکہ گرد و نواح کے لاکھوں افراد مستفید ہوں گے۔ جہاں پہلے معمولی امراض کے علاج کے لیے بھی مریضوں کو لاہور لے جایا جاتا تھا، اب انہی بیماریوں کا علاج اپنے شہر میں میسر ہوگا۔

یہ بات تسلیم کرنا ہوگی کہ اس خواب کو حقیقت بنانے میں چوہدری ریاض الحق جج کا کردار کلیدی رہا۔ انہوں نے ہر فورم پر اوکاڑہ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے میڈیکل کالج کے قیام کی آواز بلند کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی قیادت میں حکومت نے اس وعدے کو عملی جامہ پہنایا اور عوام کے دل جیت لیے۔

16 ارب روپے کی اس سرمایہ کاری سے نہ صرف تعلیم اور صحت کے شعبوں میں انقلاب آئے گا بلکہ مقامی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔ نئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، کاروباری سرگرمیوں میں وسعت آئے گی اور اوکاڑہ ایک تعلیمی و طبی مرکز کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا۔

آج اوکاڑہ کے نوجوانوں کے چہروں پر خوشی کی چمک ہے، والدین کے دلوں میں اطمینان ہے اور شہر کے باسیوں میں ایک نئی امید جاگ چکی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اور چوہدری ریاض الحق جج نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت صاف ہو اور قیادت مخلص ہو تو خواب شرمندہ تعبیر ہو جاتے ہیں۔

یہ کالم لکھتے ہوئے مجھے اپنا بچپن یاد آ رہا ہے جب میڈیکل کے خواب دیکھنے والے کئی ہونہار بچے محض سہولیات کی کمی کی وجہ سے اپنا راستہ بدلنے پر مجبور ہو جاتے تھے۔ آج کا اوکاڑہ اُن کے خوابوں کی تعبیر بن چکا ہے۔ اب یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس منصوبے کی حفاظت کریں، اسے سیاست کی نذر نہ ہونے دیں اور اپنے بچوں کا مستقبل روشن بنائیں۔

مگر اس موقع پر مرحوم راؤ سکندر اقبال سابقہ وزیر دفاع کا ذکر نہ کرنا اور ان کو اوکاڑہ کی ترقی کے حوالہ سے خراج تحسین پیش نہ کرنا سب سے بڑی زیادتی ہوگی۔ راؤ سکندر اقبال مرحوم کی خدمات اوکاڑہ کا ایک سنہری باب ہیں جن کی انتھک کوششوں سے اوکاڑہ کو چار چاند لگے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، آمین۔

Shares: