نارنگ منڈی (نامہ نگار) دیہی مرکز صحت نارنگ کو نجی شعبے کے حوالے کرنے (آؤٹ سورس) کے بعد سے عوام کو طبی سہولیات سے محروم کر دیا گیا ہے۔ نیا آنے والا ٹھیکیدار عملہ پورا کرنے میں بھی ناکام رہا ہے، جس کی وجہ سے مریض معمولی چیزیں جیسے کہ سرنج اور پیناڈول بھی باہر سے خریدنے پر مجبور ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں تجربہ کار ڈاکٹروں کی بجائے غیر تربیت یافتہ افراد (اتائی) مریضوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔ ایکسرے اور لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہسپتال کے اندر ہونے کی بجائے باہر سے کروائے جا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، دیہی مرکز صحت نارنگ کو مریم نواز ہیلتھ کلینک میں تبدیل کرکے نجی انتظامیہ کے سپرد کر دیا گیا ہے، جہاں طبی سہولیات بالکل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مریض کئی کئی گھنٹے خوار ہونے کے بعد نجی کلینکس کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔
قواعد کے مطابق، جنرل سرجن، گائناکالوجسٹ، چائلڈ اسپیشلسٹ، ڈینٹل سرجن اور میڈیکل آفیسرز سمیت تمام طبی عملے کا 24 گھنٹے موجود ہونا ضروری ہے، اور مریضوں کے لیے ادویات، ایکسرے، الٹراساؤنڈ، لیبارٹری ٹیسٹ اور ای سی جی سمیت تمام سہولیات مفت ہونی چاہیئیں۔ تاہم، یہاں نہ تو عملہ مکمل ہے اور نہ ہی یہ سہولیات دی جا رہی ہیں۔ بنیادی ادویات، ڈرپس اور سرنج جیسی اشیاء بھی مریضوں سے باہر سے منگوائی جاتی ہیں۔
مریضوں کا کہنا ہے کہ آؤٹ سورس کی پالیسی ختم کرکے دیہی مرکز صحت کو دوبارہ محکمہ صحت کے حوالے کیا جائے۔








