شمال مشرقی بھارت کی ریاست میگھالیہ سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ فضائی میزبان رِتو مارک کے لیے ایک عام سی شام زندگی کے سب سے تکلیف دہ تجربے میں بدل گئی۔ رِتو، جو گارو ہلز کی رہنے والی ہیں، نے دہلی کے کملانگر علاقے میں ایک ہی رات میں دو مرتبہ نسلی تعصب اور توہین آمیز رویے کا سامنا کیا۔

رِتو مارک نے این ڈی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ وہ شام تقریباً ساڑھے نو بجے کملانگر میں کچھ کام نمٹا کر واپس جا رہی تھیں جب اچانک ایک گروپ موٹر سائیکل پر گزرا۔میں بھوکی تھی اور کھانے کے لیے جگہ ڈھونڈ رہی تھی کہ ایک اسکوٹر پر بیٹھے چند مرد میرے قریب سے گزرے۔ ان میں سے ایک نے زور سے کہا، ‘چِنگ چانگ’ اور سب ہنسنے لگے۔ میں حیران رہ گئی۔ یہ سب پڑھے لکھے، بڑے لوگ تھے۔ ان کے منہ سے یہ الفاظ سن کر دل بہت دکھا، کیونکہ ایسے لوگوں سے اس رویے کی توقع نہیں تھی۔”

اس واقعے سے ہل کر رہ جانے والی رِتو نے فوراً ایک ٹیکسی بُک کی تاکہ گھر واپس جا سکیں، مگر اس رات ان کی آزمائش ختم نہ ہوئی۔میٹرو میں ایک اور شخص آیا اور بولا ‘چِنگ چانگ چائنا’۔ اس بار بھی لوگ ہنسنے لگے۔ میں رو پڑی، مگر کسی نے کچھ نہیں کہا۔ وہاں شمال مشرق سے تعلق رکھنے والا کوئی نہیں تھا جو میرا ساتھ دیتا۔

رِتو مارک دو ماہ قبل دہلی منتقل ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے وہ تین سال تک بنگلورو میں مقیم رہیں، جہاں انہیں کبھی ایسے رویے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔بنگلورو ہمیشہ گھر جیسا محسوس ہوا۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ دارالحکومت دہلی میں مجھے اس طرح کی نفرت دیکھنے کو ملے گی۔رِتو نے اپنے اس تلخ تجربے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی، جو وائرل ہوگئی۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان سے اظہارِ ہمدردی کیا، جب کہ مرکزی وزیر کیرن ریجیجو نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "ایسی امتیازی حرکتیں بند ہونی چاہئیں۔”

رِتو کا کہنا ہے کہ اب انہیں عوام کی جانب سے بہت زیادہ حمایت مل رہی ہے۔میں نے نہیں سوچا تھا کہ میری ویڈیو کو اتنی توجہ ملے گی۔ بہت سے لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور بتایا کہ انہوں نے بھی ایسی ہی تکلیف سہی ہے۔انہوں نے اس رویے کے پیچھے موجود بنیادی مسئلے کی نشاندہی بھی کی ،کہا یہ سب لاعلمی اور تعلیم کی کمی کا نتیجہ ہے۔ رِتو مارک نے دیگر متاثرہ افراد کے لیے پیغام دیتے ہوئے کہاسب سے پہلے اپنی حفاظت کو ترجیح دیں۔ اگر موقع مناسب نہیں تو بحث میں نہ پڑیں۔ پہلے محفوظ رہیں، پھر آواز اٹھائیں۔ خاموشی کو کبھی رضامندی نہ سمجھا جائے

Shares: