زمین کی مقناطیسی میدان میں خلل پرندوں کو ان کی منزل سے بھٹکاسکتا ہے،تحقیق

0
57
Birds

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ زمین کی مقناطیسی میدان میں خلل پرندوں کو ان کی منزل سے بھٹکاسکتا ہے۔

باغی ٹی وی: سائنس دان طویل عرصے سے جانتے ہیں کہ موسم خزاں کی سالانہ ہجرت کے دوران ہجرت کرنے والے پرندوں کو خراب موسم پریشان کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے وہ ان علاقوں میں سمیٹ سکتے ہیں جن کے وہ عادی نہیں ہیں (ایک رجحان جسے ’ویگرینسی‘ کہا جاتا ہے)،یہ مظہر ٹھیک موسم کے باوجود اور بالخصوص موسمِ خزاں کے دوران ہونے والی پرندوں کی ہجرت کے دوران ہوتا ہے۔

ناسا کا قیمتی دھاتوں پر مشتمل سیارچے پر خلائی جہاز بھیجنے کا اعلان

شمالی امریکا میں پرندوں کی تعداد میں بتدریج ہوتی کمی کے پیشِ نظر ’ویگرینسی‘ کے اسباب کا جائزہ لینا سائنسدانوں کو پرندوں کو لاحق خطرات اور ان خطرات سے نمٹنے کے طریقوں کے متعلق بہتر فہم حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے کہ پرندوں کو اس وقت کن خطرات کا سامنا ہے اور وہ ان خطرات سے کیسے مطابقت رکھتے ہیں۔

مثال کےطورپراس مظہر کے نتیجے میں اجنبی سرزمین پر پہنچ کر پرندوں کو کھانا اور موافق مسکن ڈھونڈنے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں وہ مر سکتے ہیں۔لیکن یہ چیزپرندوں کے لیے مفید بھی ہوسکتی ہے کیوںکہ ان کے حقیقی مسکن موسمیاتی تغیر کے سبب رہنے کے قابل نہیں رہے ہیں ، اور حادثاتی طور پریہ ایک نئے جغرافیے میں آجاتے ہیں جو ان کے لیے بہتر ہوتا ہے۔

زمین کے شمالی اور جنوبی قطبین کے درمیان چلنے والی مقناطیسی فیلڈسطح زمین کے اوپر اور نیچے موجود کئی عوامل کے سبب وجود میں آتی ہےسالہاسال کی تحقیق کے بعد یہ معلوم ہوا ہےکہ پرندے اپنی آنکھوں میں موجود میگنیٹو ریسیپٹرزکا استعمال کرتے ہوئے مقناطیسی فیلڈ کو محسوس کرسکتے ہیں۔

ناسا نےزمین سے 1450 نوری سال کےفاصلے پرموجود ویری ایبل ستاروں کی تصویر جاری کر دی

1960 اور 2019 کے درمیان 152 پرجاتیوں کے 2.2 ملین پرندوں کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے ہوئے جنہیں 1960 اور 2019 کے درمیان جیو میگنیٹک رکاوٹوں اور شمسی سرگرمیوں کے تاریخی ریکارڈ کے ساتھ چھوڑا گیا تھا، محققین نے پایا کہ چونکہ پرندے اپنی آنکھوں میں میگنیٹورسیپٹرز کا استعمال کرتے ہوئے مقناطیسی شعبوں کو محسوس کر سکتے ہیں، اس لیے وہ اکثر متاثر ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی میں ماحولیات اور ارتقائی حیاتیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے مصنف مورگن ٹِنگلے کا کہنا تھا کہ اس بات کے شواہد بڑھتے جارہے ہیں کہ پرندے جیو مگنیٹک فیلڈز کو دیکھ سکتے ہیں۔واقف مقامات پر تو پرندے جغرافیے کی مدد سے سمت کا تعین کرسکتے ہیں لیکن کچھ صورتوں میں جیومیگنیٹزم استعمال کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر جیومیگنیٹک فیلڈ کو خلل کا سامنا ہوتو یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی خراب نقشہ لے کر گھوم رہا ہو، جس کے سبب پرندے اپنی منزل سے بھٹک جاتے ہیں سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والی یہ تحقیق ماحولیاتی نقطہ نظر کی بھی تائید کرتی ہے۔

طیارہ 13 گھنٹے کی مسافت کے بعد واپس وہیں پہنچ گیاجہاں سے اڑان بھری

Leave a reply