مہنگا گھی، بے حس حکمران، عوام کہاں جائیں؟
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی
پاکستان میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام کے لیے درد سر بن چکا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے مگر پاکستان ایساملک جہاں ان مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ اس تضاد کی کئی وجوہات ہیں جن میں پالیسی سازوں کی ناکام حکومتی پالیسیاں اور اقتصادی فیصلے شامل ہیں جو عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر رہے ہیں۔

سب سے پہلے حکومت کی جانب سے عائد کیے جانے والے اضافی ٹیکسز اور کسٹم ڈیوٹی کو دیکھا جائے تو یہ صاف طور پر عوام کے لیے ایک بوجھ ہیں۔ حکومت نے خام مال پر اضافی ٹیکس لگایا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ملکی پیداوار بلکہ درآمد شدہ مال کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ یہ اضافہ بالآخر عوام پرمہنگائی بم بن کر پھٹا اور نتیجتاََ گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتیں آسمان تک جا پہنچیں۔ پالیسی سازوں کی اس کمزور اقتصادی حکمت عملی سے نہ صرف کاروبار کو نقصان پہنچا بلکہ عوام کے لیے بھی زندگی گزارنا مشکل بنا دیاہے۔

اس کے علاوہ پاکستان میں پروسیسنگ اور پیکیجنگ کی قیمتوں میں اضافے کا بھی ایک بڑا ہاتھ ہے۔ حکومت کی جانب سے اس شعبے پر نظرثانی اور اصلاحات کی کمی نے ان اخراجات کو بڑھایا ہے جس کا بوجھ بھی عوام پر آ پڑا۔ مارکیٹنگ اور تقسیم کے اخراجات میں بھی اضافے کی وجہ سے قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں کیونکہ کمپنیاں اپنے برانڈز کی تشہیر اور فروغ کے لیے زیادہ خرچ کر رہی ہیں اور ان اضافی اخراجات کا بوجھ بھی عوام کے کندھوں پر ڈالا جا رہا ہے۔

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستان میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافے کے پیچھے کمپنیوں کی ناجائز منافع خوری کی پالیسیاں بھی ہیں جنہیں حکومت کی کمزور نگرانی اور عدم مداخلت کا فائدہ حاصل ہے۔ یہ کمپنیاں عالمی سطح پر پام آئل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچنے دے رہی ہیں بلکہ اپنے منافع کو بڑھانے کے لیے قیمتیں مزید اضافہ کردیا ہے۔ حکومت نے ان کمپنیوں پر مناسب چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھا جس کے نتیجے میں عوام کو مہنگے داموں گھی اور تیل خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کی موجودہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ معیشت میں بہتری آ رہی ہے اور مہنگائی پر قابو پایا جا رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ع،لی طور مارکیٹوں میں مہنگائی کے سونامی میں پس کر رہ گئی ہے۔ حکومتی دعوے صرف اعداد و شمار تک محدود ہیں جبکہ عوام کے روزمرہ کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ حکومت نے عوامی مشکلات کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے اور گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافے پر قابو پانے کے لیے مئوثر پالیسی نہیں بنائی۔ حکومت رٹ نہ ہونے اور غلط فیصلوں کی وجہ سے قیمتیں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں، جس کابرا اثر عوام کی زندگی پر پڑ رہا ہے۔

اگر حکومت واقعی چاہتی ہے کہ عوام کو ریلیف ملے تو اسے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔بے جا ٹیکسز اور کسٹم ڈیوٹی میں کمی کرنا ضروری ہے تاکہ گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتیں کم کی جا سکیں۔ حکومت کو کمپنیوں کی منافع خوری کی پالیسیوں پر قابو پانے کے لیے سخت
اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ عوام کو سستی اور معیاری اشیاء آسانی سے مل سکیں۔ اس کے علاوہ حکومت کو قیمتوں کے کنٹرول کے لیے فوری طور پر ئومئوثر اقدامات کرتے ہوئے آفیسران کی فوج ظفرموج کو بند کمروں سے باہر نکالنا ہوگا تاکہ عوام کی مشکلات میںخاطرخواہ کمی لائی جا سکے۔

اگر حکومتی پالیسیوں میں فوری طور پر تبدیلیاں نہ کی گئیں تو عوام کو اس مہنگائی کے طوفان سے نجات ملنا مشکل ہو جائے گا۔جب تک حکومت اس بحران کے حل کے لیے سنجیدہ اور مئوثر اقدامات نہیں کرے گی تو اس وقت تک عوام کی زندگیوں میں کوئی بہتری ممکن نہیںپائے گی۔ یہ حقیقت ہے کہ پالیسی سازوں کی ناقص حکومتی پالیسیاں اور منافع خوری کے مسائل عوام کے لیے سنگین چیلنج بن چکے ہیں اور اگر فوری طور پر ان پر قابو نہ پایا گیا تو مہنگائی کا یہ بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔

Shares: