باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ایکسائیز کی جعلی گاڑیوں کے سیکنڈل میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے

ایکسائیز انسپکٹر وحید مئیو کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست رد کر دی گئی ۔اینٹی کرپشن کے ترجمان کے مطابق سپیشل جج اینٹی کرپشن راجہ محمد ارشد نے ایک گھنٹہ جرح کے بعد ضمانت کی درخواست رد کر دی۔ اینٹی کرپشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل تنویر احمد نے فاضل جج کو دلائل پیش کئے۔

ترجمان کے مطابق وحید مئیو کی دونوں مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں رد کی گئیں۔ وحید مئیو نے جعلی تصدیق کر کے نان کسٹم سات لینڈ کروزر رجسٹر کیں ۔وحید مئیو نے حساس ادارے کے نام پر پونے دو سو گاڑیاں بھی رجسٹر کئیں۔

قبل ازیں خرم گجر کے ملازمین اور فرنٹ مین قصور عباس، عرضی شاہ اور دیگر کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے ،تین سو ارب روپے کے میگا سکینڈل میں اینٹی کرپشن کی تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے ،محکمہ ایکسائیز نے 4397 گاڑیوں کے مسنگ ریکارڈ کا تصدیقی لیٹر اینٹی کرپشن کو ارسال کر دیا۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سکینڈل کو حتمی نتیجہ پر پہنچانے کے لئے میگا سکینڈل میں ملوث محکمہ ایکسائیز کے افسران کو مذید تفتیش کے لئے طلب کر لیا گیا۔محکمہ ایکسائیز لاہور نے 2015 سے 2018 تک نیلامی پر رجسٹر ہونے والی گاڑیوں کی تفصیلات کا ڈیٹا اینٹی کرپشن کے حوالے کر دیا

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق ایکسائز ڈیٹا کے مطابق 2015 سے 2018 کے دوران 7013 گاڑیاں آکشن وؤچرز پر رجسٹر ہوئیں۔خرم گجر کے ملازم قصور عباس کے نام پر 1290 گاڑیاں رجسٹر ہوئیں۔ اقصور اقبال نے اینٹی کرپشن کی تفتتیشی ٹیم کو اپنے بیان میں ان گاڑیوں سے ہر قسم کی لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔سٹیمپ فروش علی عرضی شاہ کے نام پر تین سالوں میں 996گاڑیاں رجسٹر ہوئیںسٹیمپ فروش نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے اپنے بیان میں تمام گاڑیوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق دیگر فرنٹ مین طلال طیب اور عادل بٹ نے بھی اپنے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں سے لاتعلقی ظاہر کی۔محکمہ ایکسائیز کے پاس نیلامی کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں میں سے 4200 گاڑیوں کا سکین ڈیٹا دستیاب نہ ہے۔ سال 2015 سے 2018 تک آکشن وؤچرز متعلقہ ادروں کو تصدیق کے لئے بھیج دئیے گئے ہیں۔نادرا سے خرید کنندگان کے مکمل کوائف حاصل کئے جارہے ہیں۔اس ہوشرُبا سکینڈل میں ملوث محکمہ ایکسائیز کے افسران اور دیگر مفادکنندگان نے سرکاری خزانے کو اب تک کی تحقیقات کے مطابق کم ازکم تین سو ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ ملزمان نے حساس ادارے کے نام پر جعلی نیلامی کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر ہزاروں کمرشل گاڑیاں رجسٹرڈ کیں۔ نہ صرف گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ جعل سازی ہوئی بلکہ خریدنے والی عوام کے ساتھ بھی بڑا فراڈ کیا گیا۔

Shares: