محکمہ نادرا کی دیہاتیوں ساتھ زیادتی،ڈی جی نادرا سے ازخود نوٹس کی اپیل
قصور
محکمہ نادرا لوگوں کی درست راہنمائی کرنے سے قاصر،دیہاتی لوگ آج بھی گلی محلے کی بجائے محض گاؤں کا نام بطور مکمل ایڈریس لکھواتے ہیں جس کے باعث کئی طرح کی مشکلات کا سامنا
تفصیلات کے مطابق 10 مارچ 2000 کو
National Database and Registration Authority
یعنی نادرا کی بنیاد رکھی گئی جس کا کام
The National Identity Card (NIC)
یعنی قومی شناختی کارڈ و دیگر ڈیٹا شہریوں کا جاری کرنا ہے تاکہ بطور پاکستانی شہری بوقت ضرورت ان کو شناختی کارڈ جاری کیا جائے اور دیگر کوائف بھی فراہم کئے جائیں تاہم بدقسمتی سے مکمل ایڈریس لکھنے میں آج بھی محکمہ نادرا دیہاتیوں کے ساتھ ظلم کر رہا ہے
چونکہ دیہاتوں کی آبادیاں بڑھ رہی ہیں اور محض اکیلے گاؤں دیہات کے نام سے کسی فرد کی پہچان دوسری جگہ تو دور اسی گاؤں دیہات میں بھی ممکن نہیں رہی جس کے باعث اکیلے گاؤں دیہات کا ایڈریس بطور مکمل ایڈریس لکھنے سے بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں
جیسے کہ بعض اوقات کسی کا ایکسیڈنٹ ہونے پر اس کے شناختی کارڈز کی تصویر اتار کر واٹس ایپ گروپس و دیگر سوشل سائٹس پر ڈالی جاتی ہے تاہم بندے کی پہچان ہو جائے مگر یہ بات بھی بہت مشکل ہو جاتی ہے کیونکہ اب بیشتر دیہاتوں کی آبادیاں 40 سے 50 ہزار تک بھی پہنچ چکی ہیں
نیز اب دیہات میں بھی گلی و محلے معروف ہیں
افسوس کہ دیہاتیوں کو شناختی کارڈ جاری کرتے وقت محکمہ نادرا کا عملہ درست راہنمائی نہیں کر پاتا جس کی وجہ سے دیہاتی محض گاؤں دیہات کو مکمل ایڈریس لکھوا دیتے ہیں
دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ ہم تو اس بات سے زیادہ تر لاعلم ہیں اس لئے یہ محکمہ نادرا کا کام ہے کہ ہم سے مکمل ایڈریس پوچھے اور شناختی کارڈ پر لکھے تاکہ ڈاک،پارسلز و دیگر سہولیات بغیر کسی پریشانی ہماری دہلیز تک پہنچے
دیہاتیوں نے ڈائریکٹر جنرل نادرا سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے