وزیراعظم کا گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نےبجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا،گھریلو صارفین کیلئے بجلی 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کر دی گئی،وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا جون 2024 میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 48 روپے 70 پیسے تھی وہ اس وقت 45 روپے 5 پیسے فی یونٹ ہے، آج گھریلو صارفین کے لیے مزید 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کر رہے ہیں، گھریلو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ بجلی ملے گی، یہ تمام گھریلو صارفین کے لیے ہے،
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جدوجہد اور محنت کی عظیم قربانی کی کہانی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے بغیر نامکمل رہے گی، اُن کا کلیدی کردار رہا، ملک و قوم کی ترقی کےلئے اُن کی کوششیں اللہ کے ہاں منظور ہوئیں،
بجلی کے نرخوں میں کمی کے حکومتی پیکج کے حوالے سے تقریب اسلام آباد میں ہوئی،وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، خواجہ آصف، رانا ثنا اللّٰہ اور دیگر وزرا بھی تقریب میں شریک تھے،تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کے بعد نعتِ رسولِ مقبول صلی اللّٰہ علیہ وسلم پیش کی گئی، بعد ازاں بجلی کے نرخوں میں کمی کیلئے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو افراتفری کا شکار کرنے والے خوشی سے مرے جا رہے تھے کہ چاہے کچھ ہو جائے، اب پاکستان کو ڈیفالٹ سے نہیں بچایا جا سکتا، یہ ٹولہ تمام حدیں پار کر گیا، اِس ٹولے نے آئی ایم ایف سے کئے اپنے معاہدے کو خود توڑا.بجلی کے کارخانے چلانے کے لئے پیسے نہیں ہوتے تھے، اور اس پر پاکستان کو مشکلات سے دوچار کرنے والے خُوش ہوتے تھے کہ پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے کوئی بچا نہیں سکتا-مخصوص ٹولے نے اپنی سیاست پر ریاست کے مفادات کو قربان کیا.ہمیں سرجری کرنا ہو گی، تب پاکستان اقوام عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا،
وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ معاشی ترقی اور استحکام کے نتیجے میں خوشخبری سنانے کا موقع آیا ہے معاشی میدان میں کامیابیوں کا سلسلہ آگے بڑھارہے ہیں،آگے بڑھتے ہوئے ماضی پر نظر ڈالنا بھی اہم ہے۔
مہنگائی 36 فیصد سے 5۔1 فیصد اور شرح سود 24 سے 12 فیصد تک آ گئی،ہم نے پر خطر راستے پر چیلنجز کا محنت سے مقابلہ کیا کمزور معیشت اور دیوالیہ ہونے کاخطرہ منڈلا رہا تھا جس کا ہم نے مقابلہ کیا۔پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے دن رات کوششیں کی گئیں ،منشور میں کیے گئے وعدے کو پورا کرنے کا وقت آگیا ہے پاکستان کو ڈیفالٹ تک پہنچانے والے خوشی کے شادیانے بجارہے تھے۔ نجکاری اور رائٹ سائزنگ جیسے فیصلے ہمیں کرنے پڑیں گے اس لیے کہ آئی ایم ایف کے ہوتے ہوئے سبسڈی نہیں دی جا سکتی، آئی ایم ایف کے قرض کی وجہ سے اس قوم کے 800 ارب روپے سالانہ ڈوب جاتے ہیں، سمجھتا ہوں کہ ہم سب سیاستدانوں اور اداروں کو 800 ارب روپے جمع کرنے ہوں گے،محصولات میں 35 فیصد اضافہ کرنے جا رہے ہیں جو آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے مقابلے میں کم لیکن گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، اگر ہم محصولات 35 فیصد جمع کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے ناصرف ہمارے قرض کم ہو جائیں گے بلکہ ہمیں قرض بھی آسانی سے مل سکے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ جب تک بجلی کی قیمت میں خاطر خواہ کمی نہیں آئے گی تو ملکی صنعت، تجارت اور زراعت ترقی نہیں کر سکتی، ماضی میں جو ہو گیا سو ہو گیا اب آگے بڑھنے کے لیے آپ کا حوصلہ اتنا تو ہونا چاہیے کہ آپ پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں،جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی میں کم ہوئیں تو میں نے کہا کہ ہم ابھی ان قیمتوں کو برقرار رکھتے ہیں اور قوم کو اس کا براہ راست فائدہ پہنچائیں گے، اس حوالے سے ہم نے آئی ایم ایف کو منایا اور انہیں راضی کیا، اسی طرح آئی پی پیز جب لگے تو انہوں نے بہت اچھا کام کیا، آئی پی پیز کے ساتھ جب مذاکرات ہوئے تو انہیں بتایا کہ آپ نے 100، 200 فیصد نہیں بلکہ کئی سو گنا منافع کما لیا ہے لہٰذا اب آپ اس کا فائدہ قوم کو منتقل کریں، اس معاملے میں ہماری ٹیم نے بہت محنت کی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاملہ طے کیا، اس ٹاسک فورس نے جس طرح آئی پی پیز سے بات کی اسے سراہا جائے، ٹیم کو سردار اویس لغاری نے لیڈ کیا، جنرل ظفر، محمد علی، سیکریٹری پاور و دیگر مبارک باد کے مستحق ہیں، اس ٹیم نے قوم کے تین ہزار 696 ارب روپے بچائے ہیں، یہ وہ رقم ہے جو اگلے برسوں میں ادا ہونے جارہی تھی،بجلی کا سرکلر ڈیٹ یعنی گردشی قرضہ دو ہزار 393 ارب روپ کا ہے، اس کا بھی بندوبست کرلیا گیا ہے، اگلے پانچ برس میں یہ قرضہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا اور گردش نہیں کرے بشرطیکہ ہم اپنا چال چلن تبدیل کریں۔جو پاور پلانٹس سالہا سال سے بند پڑے ہیں ایک یونٹ پیدا نہیں ہورہا مگر سالانہ اربوں روپے دیے جارہے ہیں اس سے بڑا ظلم قوم پر کیا ہوگا؟ نقصان قوم کے بلوں میں جارہا ہے، یہ کینسر ہے جسے جڑ سے کاٹنا ہوگا، میں نے ہدایت دی کہ اس جنکو پلانٹ کو شفاف طریقے سے بیچا جائے، قبل ازیں ایک بند شدہ پاور پلانٹ 9 ارب روپے میں بیچا ہے، اس کا سالانہ سات ارب روپے خرچہ تھا، یہ کسی ایک حکومت کا پیدا کردہ نہیں 77 سالہ بوجھ ہے۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا کہ میں وزیراعظم شہباز شریف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہمیں مکمل اختیارات دیکر کام کرنے کی آزادی دی، کسی بھی طرح کسی بھی شخص کی کسی بھی قسم کی کوئی سفارش نہیں کی گئی، بلکہ اپنے رشتے داروں اور پارٹی لیڈرز کا بھی لحاظ نہیں کیا،وفاقی وزیر نے پاور ڈویژن، ایف بی آر، متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز، افسران اور مختلف ٹیموں کے ارکان کا شکریہ ادا کیا، جن کی کوششوں سے بجلی کی قیمتوں میں کمی ممکن ہوئی۔