مہنگائی کا ذمہ دار کون؟ کارٹلز، مافیا یا حکومت .تحریر:صائمہ رحمان
اس وقت دیکھا جائے تو غریب عوام اس وقت مہنگائی کے دریا میں ڈوب رہی ہے اور وہ کسی مسیح کے انتظار میں ہیں کوئی تو آیا جو ان کو ڈوبنے سے بچائے روزمرہ کی چیزیں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے وہ پیٹرولیم منصوعات ، گیس ، بجلی میں اضافہ ہو۔
اور ابھی تو سردیاں شروع بھی نہیں ہوئی گیس لوڈشینگ میں شروع ہو چکی ہیں کچھ جہگوں پر گیس کا پریشر کم ہے جس کی وجہ سے عوام سلنڈر کے استعمال کر رہے ہیں ایل این جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا
ہمارے وزیراعظم عمران خان نے 120 ارب کے ریلیف پیکیج کا اعلان تو کر دیا کیاغریب عوام یہ مہنگائی کا بوجھ اس ریلیف پیکج کوحاصل کر کے گئی؟ ایسے عوام کوریلیف تو نا ملا
پاکستان میں تیل کی قیمت میں 33 فیصد اضافہ ہوا پاکستان میں مہنگائی کی شرح کے تعین کا ذمہ دار ادارہ شماریات پاکستان ہوتا ہےپاکستان میں کھلی منڈی کی قیمتیں اور سرکاری ادارے کی جانب سے اُنھیں اکٹھا کیا جاتا ہے اور اس کی بنیاد پر مہنگائی کی شرح کا تعین کیا جاتا ہے
کیا پاکستان میں مہنگائی کی اصل وجہ ’کارٹلائزیشن‘ ہے؟ کیا کارٹل زائد منافع حاصل کررہے ہیں اور قیمتوں کو ایک سطح سے نیچے آنے سے روک رہے ہیں کارٹلز اور مافیاز اتنے طاقتور ہیں کہ حکومت بھی ان کو کنٹرول نہیں کر پا رہی یا حکومت میں ہی ایسے لوگ موجود ہیں جو جن کا تعلق ان سے ہیں؟ جو نہیں چاہتے پاکستان میں غریب عوام کو مہنگائی سے ریلیف ملے
جنوری کے اعداد و شمار کے مطابق کھانی پینے کی اشیا کی قیمتوں میں بیس فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے اور اس سے عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔
اب ضرورت اس امر کی ہے حکومت یہ غلطیاں کیسے سودارتی ہیں اور اس مہنگائی پر کنڑول کر سکے گی یا نہیں ؟ یا صرف یا کہا جائے گا گھبرانا نہیں ہے اور حکومت کے نمائندے بس ٹی وی سکرین پر آ کر یہی بولے گئے پاکستان میں مہنگائی باقی ملکوں سے کم ہیں۔
ہمارے وزیرا عظم عمران خان صاحب فرمایا کرتے تھےکہ جب مہنگائی میں اضافہ ہو تو سمجھ لیں عوام کہ وزیراعظم کرپٹ ہے، جس طرح سے اب مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے کیا اب ہم موجودہ وزیراعظم کو عوام بھی کرپٹ سمجھیں؟ قرضوں میں اضافہ بھی اسی طرح جاری ہے حکومت تو دعوے کرتی رہی کہ مہنگائی کم کریں گے اور آمدن میں اضافہ کیا جائے گا لیکن یہاں سب کچھ الٹا ہوتا دیکھائی دے رہا ہے مہنگائی تو بڑھ گئی ہے لیکن آمدن میں اضافہ نہیں ہوا۔