اسلامی جمہوریہ پاکستان، وہ عظیم ریاست جسے قربانیوں اور جدوجہد کے بعد حاصل کیا گیا، آج مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کے عفریت کے شکنجے میں جکڑی جا چکی ہے،ایک ایسا ملک جہاں کبھی خوشحالی کے خواب دیکھے جاتے تھے، اب ہر طرف مایوسی کے سائے چھا چکے ہیں،گزشتہ چند برسوں میں مہنگائی کی شرح اس قدر تیزی سے بڑھی ہے کہ عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے،پہلے کے ادوار میں اگرچہ مشکلات تھیں، مگر ہر طبقے کے افراد کسی نہ کسی طرح اپنا نظام زندگی چلا لیتے تھے،آج صورتحال یہ ہے کہ متوسط طبقے کے افراد، بلکہ خوشحال خاندان بھی بنیادی ضروریاتِ زندگی کے لیے تڑپتے نظر آتے ہیں،معیشت زوال پذیر ہے اور ہر گزرنے والا دن عوام پر مزید بوجھ ڈال رہا ہے
بدقسمتی سے ہمارے حکمران، جو عوام کی بہتری کے وعدے لے کر اقتدار میں آتے ہیں، خود عوامی مسائل کے بوجھ میں اضافہ کر رہے ہیں،ان کے پاس اختیار بھی ہے اور وسائل بھی، مگر بدانتظامی اور خود غرضی کے سبب ان کا درست استعمال نہیں ہو رہا،اگر وہ دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح دانشمندی اور دوراندیشی کا مظاہرہ کریں تو نہ صرف موجودہ بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ پاکستان بھی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتا ہے
آج ملک میں صرف انسان کی جان ہی ارزاں رہ گئی ہے،زندگی کی ہر ضرورت مہنگی ہو چکی ہے۔ وہی روٹی، جو کبھی پانچ روپے میں دستیاب تھی، اب پچیس روپے میں ملتی ہے،روزمرہ کی اشیائے خوردونوش عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں،غربت اور بے روزگاری کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے،سوال یہ ہے کہ وہ محنت کش، جو اپنی عزت نفس کے ساتھ جینے کی کوشش کرتا ہے
آخر اس کمر توڑ مہنگائی میں کس طرح اپنے بچوں کا پیٹ پالے؟
یہی صورتحال ہمیں صلاح الدین ایوبی کے اس دردناک قول کی یاد دلاتی ہے:
"جہاں روٹی مزدور کی تنخواہ سے مہنگی ہو جائے، وہاں دو چیزیں سستی ہو جاتی ہیں: عورت کی عزت اور مرد کی غیرت۔”
یہ محض ایک جملہ نہیں، بلکہ ہمارے معاشرے کی تلخ حقیقت کی عکاسی ہے
اگر ہم نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے اور اصلاح احوال کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو خدانخواستہ وہ وقت دور نہیں جب حالات مزید ابتری کی طرف چلے جائیں گے
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران طبقہ اپنی ذمہ داریاں سمجھے سنجیدگی سے معیشت کو سنبھالنے کے لیے منصوبہ بندی کرے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے.
کیونکہ جب عوام کا اعتماد اٹھ جاتا ہے تو پھر ریاستیں صرف جغرافیائی نقشوں پر باقی رہ جاتی ہیں دلوں میں نہیں