میرا ڈومیسائل بھی پنجاب کو ہوتا تو شاید میری باتوں کو بھی دوسرے تناظر سے دیکھا جاتا، مصطفی کمال

0
70
Mustafa Kamal

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مرکزی رہنما سید مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے،کہ مجھے توہین عدالت کا نوٹس کیوں ملا، اس کی وجہ وہی بتا پائیں گے جنہوں نے نوٹس دیا، میں نے کوئی ایسی بات نہیں کہ کہ جس میں کسی کا استحقاق مجروح ہو، جو ٹی وی اور سوشل میڈیا پر چل رہا ہے، جو لوگوں میں زیر بحث ہے میں نے انہیں باتوں پر اپنی ایک بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما تو ججز کو کٹھ پتلی، گونگا بہرا، ٹاؤٹ کہہ رہے ہیں، مجھے حیرت ہے کہ ان کے ان القابات پر کسی جج کا استحقاق مجروح نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کورٹ نے جج کی دوہری شہریت پر جواب دیا تھا کہ آئین میں دوہری شہریت والے شخص کے جج بننے پر کوئی قدغن نہیں، میں نے اس پر کہا تھا کہ اگر آئین میں یہ چھوٹ ہے تو اس کو جوڈیشری کی اپنی فلاح کیلئے ٹھیک ہونا چاہئیے۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میرا ڈومیسائل بھی پنجاب کو ہوتا تو شاید میری باتوں کو بھی دوسرے تناظر سے دیکھا جاتا۔ بہت چھوٹی غلطیوں اور گناہوں پر کراچی والوں کو بڑی بڑی سزائیں ملی ہیں اور بہت بڑے بڑے گناہ اور کرنے دوسرے صوبوں خاص طور پر پنجاب کے ڈومیسائل والوں کو کچھ نہیں کہا جاتا۔انہوں نے تصدیق کی کہ ججز کی دوہری شہریت کے خلاف قانون سازی کی جا رہی ہے۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نو سال کی طویل جدوجہد کے بعد وفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ دیا کہ اس ملک سے سودی نظام کو ختم ہونا ہے، سب اس پر متفق تھے، لیکن پھر سولہ بینکوں نے سپریم کورٹ میں جاکر اس پر اسٹے لے لیا، دو سال ہوگئے اور وہ فیصلہ وہیں رکا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کہہ رہا ہے جہاں پر سود کا نظام ہے وہاں پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ ہے، وہ جنگ سپریم کورٹ ایک دن میں ختم کرسکتا تھا، اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ ختم ہوجاتی، لیکن دوسالوں سے اس پر کچھ بھی نہیں ہو رہا۔ان کا کہنا تھا کہ جب چھ ججز کے لیٹر پر سوموٹو لیا جاسکتا ہے تو سپریم کورٹ اتنے بڑے معاملے پر جہاں اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ جاری ہے اس پر ازخود نوٹس کیوں نہیں لیتا؟ سوموٹو لینے کی ضرورت بھی نہیں صرف ایک بینچ بنا کر یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میرا رب کہتا ہے میں سود کو مٹاؤں گا، وزیر خزانہ کہتا ہے ہمارے پاس خوشحالی آنے والی ہے، تو میں اللہ کی بات مانوں یا وزیر خزانہ کی بات مانوں۔انہوں نے کہا کہ عرب اسپرنگ کے نام پر لاکھوں لوگ مارے گئے، آج اگر اس ملک کی یکجہتی ہے تو وہ اس فوج نے قائم کر رکھی ہے۔مصطفیٰ کمال نے ایم کیو ایم کی جانب سے مسلم لیگ ن کے ساتھ شکوے بھی کئے اور کہا کہ ہمیں مینڈیٹ کے مطابق حق نہ ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ ہمیں حکومت میں شامل نہ کریں باہر ہی رہنے دیں وہ اس بات پر بھی راضی نہیں ہوئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری بلاول کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں، تو آپ کیوں ایسا ماحول پیدا کر رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کو دیوا سے لگائیں اور ہم بپھر کسی اور کے ساتھ جا کر کھڑے ہوجائیں۔ آصف زرداری نے ہماری بات کا سو فیصد مثبت جواب دیا اور مانا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ہماری شمولیت بس برائے نام ہے، ہمیں ایک چھوٹی سی لالی پاپ دے کر شامل کرلیا گیا، جو ہمارے نمبرز ہیں اس حساب سے ہمیں ہمارا شئیر نہیں دیا گیا، ہمیں ن لیگ سے بہت سی توقعات تھیں، ہم ان کے ساتھ جاکر پہلے سے کھڑے ہوگئے تھے، لیکن انہوں نے اس کا کوئی اچھا جواب نہیں دیا کوئی ایسی چیز نہیں دی جس سے ہم لوگوں کی خدمت کرسکیں، ہم حکومت میں غیرمشروط طور پر شامل ہیں اور رہیں گے۔

Leave a reply