میرا سرشرم سے جھک گیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دلائل

میرا سرشرم سے جھک گیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دلائل

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی

کیس کی سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی لارجر بینچ کررہا ہے ،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت نے آبزرویشن دی کہ لائیو کوریج انتظامی اور پالیسی معاملہ ہے،عدالت کی آبزرویشن پر دلائل دوں گا، سپریم کورٹ آئین کے تحت بنایا گیا ادارہ ہے، اس ادارے کو اختیارات آئین فراہم کرتا ہے، آئین سے بالاتر سپریم کورٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں، میں اس سوال کا جواب نہیں جانتا،

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ کامطلب ہے ٹی وی ایجاد سےاب تک جوانصاف ہوا وہ دکھائی نہیں دیا؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپکی دلیل ہے سائنس وٹیکنالوجی کی جدت سے نظام عدل میں شفافیت آئیگی،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کھلی عدالت کا مطلب تمام پبلک کا موجود ہونا نہیں، ذوالفقار علی بھٹو کیس کھلی عدالت میں سنا گیا تھا، جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ بھٹوکیس میں اختلافی نوٹ والے جج نے کہا اکثریتی فیصلہ فوجی حکومت کے دباؤ میں تھا،پاکستان اورسپریم کورٹ کی تاریخ کاسب سےمتنازع فیصلہ ذوالفقاربھٹو کیس کا تھا،

جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ جو بات آپ یہاں کررہے ہیں وہ ایک جج کی آبزرویشن بن جائیگی، آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ آپ صرف ایک وکیل نہیں ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چند وکلا کی وجہ سے لوگوں میں وکلا گردی کا لفظ مشہور ہوگیا، جو لوگ عدالت نہیں آسکتے ان کیلئے لائیو نشریات موثر ثابت ہوگی، میرے دلائل عدالتی کارروائی براہ راست نشر ہونے کے فوائد سے متعلق ہیں، میں فوجداری مقدمات میں آپ کو اپنا استاد مانتا ہوں،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منظور ملک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ میرے بڑے ہیں، جسٹس منظور ملک نے کہا کہ کل یہ اعتراض آسکتا ہےآپ نےفلاں کیس پررائے دی،اس لیے مقدمہ نہ سنیں،آپ نے یہاں بھی بیٹھنا ہے جہاں اس وقت ہم بیٹھے ہیں،

جسٹس فائزعیسیٰ نے ذاتی حیثیت سے عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات پردلائل دیے عدالتی کارروائی براہ راست نشرکرنےکی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے گئے،صدارتی ریفرنس نظرثانی درخواست پر بھی وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے گئے،

جسٹس منظور نے کہا کہ آپکی باتیں فیصلے میں آگئیں توکل وکیل آپ کےسامنےیہ بطوردلیل پیش کریں گے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں عدالت کے سامنے ایک پٹیشنر جج کے طور پر موجود ہوں،عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات کا حق مجھے نہیں عوام کو دیاجائےگا،

جسٹس فائزعیسیٰ نے سماعت کے دوران عالمی آزادی صحافت کے اعدادوشمار کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ اس وقت 180 ممالک میں آزادی صحافت کےمعاملے پر پاکستان کا نمبر147 ہے آزادی صحافت پر پاکستان کے اعدادوشمار دیکھ کر میرا سرشرم سے جھک گیا، قائداعظم اور لیاقت علی خان نے آزادی صحافت کے چارٹر پر دستخط کیے تھے،

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی سپریم کورٹ نے لائیو ٹیلی کاسٹ پر وفاق کو نوٹس جاری کردیا

Comments are closed.