میرا وطن. تحریر:عائشہ رسول

وطن کی مٹی میں جو خوشبو ہے وہ پردیس کے پھولوں میں کہاں ہے. ہم وطن کو برابھلا کہتے ہیں جبکہ وطن نے ہمیں پہچان اور ایمان دیا ہے .میری روح میرے وطن
پر قربان.
اے میرے وطن! کوئی ہے جو مجھے امن و سلامتی دے مجھے انصاف دے عزت نفس دے میرے بھروسے پر پورا اترے .!

اے میرے وطن!
میرے حکمرانوں نے میری کشادہ مزاجی چھین لی ہے میں حوصلہ افزائی سے مرحوم کر دیا گیا ہوں میرے زہن کی تمام صلاحیتوں کو مفلوج کر دیا گیا. میں خود پر رو نہیں سکتا.. میرے سوتے خشک ہوگئے ہیں۔ ظلم دیکھ دیکھ کر میری آنکھوں کا نور زائل ہوگیا ہے.
اے میرے وطن! تیری کھیتاں صحراوں میں تبدیل ہو نے والی ہیں تو بوند بوند پانی کو ترس جائے گایہ آب فروش حکمران تیری رگوں سے خون نچوڑ لیں گے انکی بانجھ نسلیں ہمارا مستقبل تباہ کردیں گی.

اے میرے وطن! میرے پاس میری پاس اپنی درد مندی کا علاج نہیں تیرا رزق کھاتے ہیں اور تیرے لیے انکی زبان پر دعا نہیں رعایا اور حاکم کا رشتہ کمزور ہوتا جا رہا ہے… یہ وطن. سے محبت کی کمی کی وجہ سے ہے
اے میرے وطن! عزت سے خود کشی بھی کر لوں تو میرے لیے باعثِ فخر ہے ؛
بیگانے دیس میں عیش و عشرت کی زندگی بسر کروں اور وصیت یہ ہو کہ مجھے وطن میں دفن کیا جائے .یہ کتنا بڑا اپنے نفس کے ساتھ دھوکا ہےوطن سے بغاوت ہے وطن کی نافرمانی ہے.

اے وطن! میں زہنی غلام بن کر نہیں رہنا چاہتا. مجھے اجازت دے کی میں خود کشی کر لوں میں زندہ نہیں رہنا چاہتا جہاں میرے لیے امن و سلامتی اور انصاف نہیں. جہاں میرے پاس انصاف خریدنے کے لیے دولت نہیں میں اپنی عزت نفس بیچ کر بھی زندگی کو امن نہیں دے سکتا
بتا اے وطن! میرا گناہ کیا ہے یہ کہ میرے آباؤاجداد نے اپنا خون دے کر تجھے حاصل کیا تھا اور آج میں اپنے ہی وطن میں لاوارث ہوں قانون مجھے تحفظ نہیں دے رہا
کیا اب بھی میں غلام ہوں غلام زہنی غلام ہوں مجھے اپنے ہی وطن میں بے گناہ مارا جا رہا ہے میں اپنا عقیدہ چھپا رہا ہوں .مجھے عقیدت کے نام پر قتل کیا جا رہا ہے میرا وطن قتل گاہ بن گیا
تحریر: عائشہ رسول
Official Twitter handle
@Ayesha__ra

Comments are closed.