میری کامیابی کا راز کیا ہے؟ بابر اعظم کھل کر بول پڑے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ٹی ٹونٹی کپ میں شرکت کے لیے پاکستان وائٹ بال کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم آج راولپنڈی روانہ ہوں گے۔ وہ 9 اکتوبر سے شروع ہونے والے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے دوسرے مرحلے میں سنٹرل پنجاب کی قیادت کریں گے۔ سنٹرل پنجاب کی ٹیم ایونٹ کے پانچ میچوں میں سے صرف ایک میں کامیابی کے ساتھ فی الحال پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں پوزیشن پر موجود ہے۔
پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بابر اعظم نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے بائیو سیکیور ببل کا عادی ہوچکا ہوں ،کورونا وبا کے باوجود کرکٹ کی سرگرمیاں جاری رہناخوش آئندہے ،دباؤ ختم کرنےکے لیےساتھی کھلاڑیوں سے گفتگو کرتاہوں ،سینٹرل پنجاب کو راولپنڈی میں جوائن کروں گا، میری کامیابی کا راز ہمیشہ اپنا قدرتی کھیل کھیلنا ہے،
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ انگلینڈ میں اچھا باؤنس ملتا ہے، جس سے بیٹنگ بہتر ہوئی،زمبابوے کے خلاف بھرپور تیاری کے ساتھ میدان میں اتریں گے،زمبابوےکیخلاف کامیابی حاصل کرکےنیوزی لینڈروانگی سےقبل موممنٹم حاصل کرناچاہتے ہیں،
Babar Azam features in 26th edition of PCB Podcast
More: https://t.co/MOyYKjk94E#HarHaalMainCricket pic.twitter.com/QMdSh0dfrO
— PCB Media (@TheRealPCBMedia) October 7, 2020
بابراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پہلے انٹرنیشنل اور پھر کاؤنٹی کرکٹ میں مصروفیات کے باعث وہ ایک طویل عرصے سے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنے ساتھی کھلاڑیوں سے ملاقات نہیں کرسکے، لہٰذا وہ راولپنڈی میں سنٹرل پنجاب کے اسکواڈ کو جوائن کرنے پر بہت پرخوش ہیں۔ گزشتہ سال سنٹرل پنجاب کی باؤلنگ کمزور تھی مگر اس مرتبہ ہم ٹورنامنٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہماری بیٹنگ خاصی مضبوط ہے، رواں سال غلطیوں کو دہرانے کی بجائے بہتر نتائج دینے کی کوشش کریں گے۔ وہ پرامید ہیں کہ سنٹرل پنجاب کی ٹیم نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے بقیہ میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی
بابراعظم کا مزید کہنا ہے کہ دنیا میں کوئی کھلاڑی ایسا نہیں ہے جو کھیل کے دوران دباؤ کا شکار نہ ہو، مختلف کھلاڑیوں کو مختلف اوقات میں دباؤکا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر بڑا کھلاڑی وہی کہلاتا ہے جو دباؤ دور کرنے میں کامیاب ہوجائے۔ اپنی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کرنا ہی دباؤ دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے، وہ پختہ ذہن اور خود اعتمادی کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں۔ میچ میں اپنی باری کے انتظار میں انہیں دباؤ کا سامنا کرنا پڑے تو وہ ڈریسنگ روم میں موجود ساتھی کھلاڑیوں اور اسپورٹ اسٹاف سے گفتگو شروع کردیتے ہیں۔ وہ میدان میں اترنے سے قبل زیادہ دیر چپ نہیں بیٹھ سکتے