میٹا، جو کہ فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی ہے، نے 2021 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو معطل کردیا تھا۔ اس معطلی کے بعد اب ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے، جس کے مطابق میٹا نے ٹرمپ کو 25 ملین ڈالر دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، میٹا نے ٹرمپ کا اکاؤنٹ اس وقت معطل کیا تھا جب 2021 میں امریکی کیپیٹل پر حملہ ہوا تھا اور ریپبلکنز کی جانب سے اس معاملے کی شدت کو بڑھایا گیا۔ یہ فیصلہ اس وقت کے سیاسی ماحول کے پیش نظر کیا گیا، جس کے بعد ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ کم ہوا۔اب اس مقدمے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ میٹا اور ٹرمپ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے ہیں اور دونوں فریقین نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت میٹا امریکی صدر کو 25 ملین ڈالر دینے پر آمادہ ہوگیا ہے۔

میٹا کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ کمپنی نے معاہدے کے تحت 25 ملین ڈالر کی رقم دینے پر اتفاق کیا ہے، جس میں سے 22 ملین ڈالر ٹرمپ کی صدارتی لائبریری کے لیے عطیہ سمجھے جائیں گے۔ یہ رقم ٹرمپ کے ذاتی یا سیاسی فوائد کے لیے نہیں بلکہ ان کی لائبریری کے قیام اور ترقی کے لیے استعمال ہوگی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق میٹا نے عدالت میں دائر اپنی درخواست میں یہ بھی بتایا کہ دونوں فریقین اپنے دعوؤں کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں اور آنے والے دنوں میں وہ اس کیس کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ درخواست دائر کریں گے۔

یہ پیشرفت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ کمپنی اور ٹرمپ کے درمیان معاملات حل ہو گئے ہیں اور دونوں فریقین نے اپنے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔

شائستہ پرویز ملک ویمن پولیٹیکل لیڈرز کے لئے پاکستان کی سفیر منتخب

واشنگٹن طیارہ حادثہ،لواحقین ایئر پورٹ پہنچ گئے،دل دہلا دینے والی تفصیلات

Shares: