میکسیکو اور امریکہ میں یہ دہائیوں پرانا مسئلہ ہے جس نے ماحولیاتی اور معاشرتی مسائل کو جنم دیا ہے۔
باغی ٹی وی کے مطابق میکسیکو نے امریکہ کی جانب بہنے والے دریائے تیجوانا میں یومیہ 400 ملین گیلن سیوریج بہانہ شروع کردیا۔ امریکی نیوز ادارے فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق سان ڈیاگو کے سپروائزر جم ڈیسمنڈ سیوریج سسٹم کو بحال رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سان ڈیاگو کا علاقہ میکسیکو کے کچرے کو ٹھکانے لگانے کیلئے ایک ڈمپنگ گراؤنڈ بنا ہوا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ میکسیکو سیوریج کو ٹریٹمنٹ پلانٹ کی جانب دھکیلنے کی بجائے دریا میں بہا دیتا ہے جو کہ گلیوں سے ہوتا ہوا امریکہ میں داخل ہوتا ہے اور آخر کار سمندر میں جاکر ختم ہوجاتا ہے۔
سیوریج کو ٹھکانے لگانے کی بجائے میکسیکو نے اسے امریکی مسئلہ بنانے کا فیصلہ کررکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دریا سے زہریلے مادے اور سیوریج کے مسائل کئی دہائیوں سے برقرار ہیں۔ سیوریج کا زیادہ تر حصہ امریکا میں بہہ جانے کی وجہ سے اکثر اوقات گندگی سے ساحل سمندر بند ہوجاتا ہے۔ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے سربراہ لی زیلڈن کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی سان ڈیاگو کے سرحدی علاقے کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاکہ میکسیکو کے گندے سیوریج سے متعلق مسائل کو حل کیا جاسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میکسیکو کے حکام اس مسئلے کو حل نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہاں کی حکومت کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا گیا۔ یہ واقعی ایک وفاقی کارروائی کا وقت ہے۔ کیونکہ سیوریج کا نظام نہ ہونا میکسیکو کا نہیں بلکہ ہمارا مسئلہ ہے۔ میکسیکو پر ویزوں کے ساتھ ساتھ سرحد پار سے آنے والے افراد کی تعداد محدود کردینی چاہیے۔ اس کے علاوہ ساحل بھی اگر بند کرنے پڑیں تو ہر قسم کی پابندی لگانی چاہیے۔
رضوان کی کپتانی اور ٹیم سلیکشن پر سوالات اٹھ گئے
کراچی چیمبر کا بجلی نرخوں میں کمی کےاعلان کا خیرمقدم
بجلی بلوں سے ٹی وی فیس سمیت غیر ضروری سرچارجز ختم کا پلان آ گیا