بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ نے مود ی سرکار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پُلوں کے ٹوٹنے پر سوال اٹھا دیے ہیں-

تیسری بڑی معیشت کی دعویدار مودی سرکار صرف دعووں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے اور مودی سرکار کو تیسری بڑی معیشت بننے کے کھوکھلے دعوے پر کڑی تنقید کا سامنا ہے،بھارت میں مودی سرکار پر اتحادیوں کی تنقید سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی ترقی کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔

مہاراشٹرا کے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان تیسری بڑی معیشت بن گیا ہے مگر عمارتوں اور پُلوں کے گرنے کا ذمہ دار کون ہے؟جب ملک میں پل گر رہے ہوں، سڑکیں بیٹھ رہی ہوں اور لوگ مر رہے ہوں تو اس ترقی کا کیا فائدہ؟ پُل گرنے اور سڑکیں زمین بوس ہونے جیسے سانحات کا ذمہ دار کون؟۔

https://x.com/PTVNewsOfficial/status/1945345560753365496

دوسری جانب دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ایک دن قبل مودی نے کہا تھا کہ بھارت تیزی سے دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے جا رہا ہے اس بیان پر مبصرین نے مودی کو آڑے ہاتھوں بھی لیا اور سوال اٹھایا کہ جی ڈی پی میں اضافہ ملک میں عدم مساوات اور بنیادی سہولیات کی کمی کو نہیں چھپا سکتا۔

حمیرا اصغر مالی مشکلات کا شکار تھیں،موبائل فون تک بھی تحقیقاتی ٹیم کی رسائی

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں 10 جولائی کو گروگرام میں بارش کے بعد سڑک دھنس جانے کے بعد ٹرک گڑھے میں جا گرا 9 جولائی کو وڈودرا میں مہیساگر ندی پر پل گرنے سے 20 افراد ہلاک ہو گئے۔ اسی طرح راجستھان کے جھنجھنو ضلع میں این ایچ 52 سے جڑنے والی سڑک کٹلی ندی میں بہہ گئی، 4 جولا ئی کو250کروڑ کی لاگت سے بننے والے ممبئی فلائی اوور پر چند دن بعد ہی گڑھے بن گئے۔ 15 جون کو پونے کی اندریانی ندی پر پل گرنے سے 4 افراد جاں بحق ہو گئے اڑیسہ کے سمبل پور ضلع میں 60 کروڑ کا فلائی اوور صرف 2 ماہ سے بھی کم عرصے میں منہد م ہو گیا۔

دی وائر کے مطابق مودی سرکار کی نااہلی کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے پرانے پلوں کے بارے میں برطانوی کمپنیاں خبردار کر چکی ہیں کہ وہ قابل استعمال نہیں رہے کچھ پلوں نے 100 سال مکمل کر لیے ہیں اور انہیں اب گاڑیوں کے استعمال کے لیے نہیں چلایا جانا چاہیے-

کے پی میں گلیشیائی جھیل پھٹنے کا خطرہ، پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری

Shares: