احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سیکنڈل میں سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے کارکن کو ویڈیو بیچی گئی
ویڈیوبارے تمام حقائق عدالت کےسامنے آچکے ہیں، اٹارنی جنرل کے عدالت میں دلائل
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو سیکنڈل کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ وکلا کی تجویز پر آپ کو سننا چاہتے ہیں ،وکلا نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی تجاویز دی ہیں ،اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 184تھری کے تحت درخواستیں دائر ہوئی ہیں ،درخواستوں میں کمیشن بنانے کی استدعا کی تمام حقائق کو دوبارہ دلائل کا حصہ نہیں بناوَں گا ،جج ارشد ملک نے بیان حلفی جمع کرایا ہے ایک شکایت ایف آئی اے کی جانب سے بھی ہے ،جج ارشد ملک کی شکایت پر ایف آئی آر بھی درج ہے ایف آئی اے اسلام آباد سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی،ملزم طارق محمود نے جج کی ویڈیو کے عوض لینڈ کروزر حاصل کی ،ملزم کا دعویٰ ہے جو چیک اس کودیا گیا وہ کیشن ہی نہیں ہوا ،
سپریم کورٹ، جج ارشد ملک ویڈیو کیس کی سماعت ہو گی آج
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو میاں سلیم رضا کو فروخت کی گئی ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسارکیا کہ میاں سلیم رضا کون ہے ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میاں سلیم رضاایک سیاسی جماعت کا کارکن ہے،
مبینہ ویڈیو سیکنڈل ،سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کے دلائل جاری
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے تجاویز طلب کی تھیں ،کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں. سپریم کورٹ میں درخواستیں اشتیاق احمد مرزا، سہیل اختر اور ایڈوکیٹ طارق اسد نے دائر کیں جس میں وفاقی حکومت، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفر الحق کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواستوں میں جج ارشد ملک، ویڈیو کے مرکزی کردار ناصر بٹ اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے .
ویڈیو سیکنڈل،تحقیقات کیلئے کس کی سربراہی میں کمیشن بنائیں؟ عدالت
عدالت میں سماعت کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند ہے، ریڈ زون میں ایک ہزار سے زائد اہلکار سیکورٹی پر تعینات کئے گئے ہیں.