ملنے کا وعدہ بھی وہ کرتا ہے

0
38
شبنم سید

ملنے کا وعدہ بھی وہ کرتا ہے
اور غلط دیتا ہے پتا مجھ کو

شبنم آپی

اصل نام : شبنم سید

تخلص:شبنم آپی
ولدیت: سیّد معین الدین
آبائی وطن : عثمان آباد
جائے ولادت: عثمان آباد
تاریخ ولادت:04 مارچ 1973ء
تعلیم: ایم۔اے ۔ڈی۔ ایڈ
پیشہ: معلمہ
تلمیذ:منظر خیامی، کوکن، رائے گڈھ
تصنیفات:افکار شبنم ۔زیر طباعت
آغازِ تحریر: باز دہم
پتا: خواجہ نگر گلّی نمبر ۳، اقصی چوک
عثمان آباد مہاراشٹر انڈیا

پذیرائی:
ایوارڈ:Yoga, Pune-2005

غزل
۔۔۔۔۔۔
تو نے جب ہاتھ سر پہ رکھا تھا
سرد موسم بھی آگ جیسا تھا
کتنی ویرانیاں تھیں اس گھر میں
جب تو پردیس جاکے رہتا تھا
وہ نہ آیا یہ اس کی مرضی تھی
مجھ کو بس انتظار کرنا تھا
باغ میں جب وہ ساتھ چلتے تھے
خار بھی پھول جیسا لگتا تھا
ایسے میں زندگی کا حاصل کیا
میں بھی تنہا تھی وہ بھی تنہا تھا
بے سبب کب اداس تھی شبنم
اس کی یادوں نے دل کو گھیرا تھا

غزل
۔۔۔۔۔۔
اس نے کیا کیا نہ غم دیا مجھ کو
اور پھر چھوڑ کر گیا مجھ کو
ملنے کا وعدہ بھی وہ کرتا ہے
اور غلط دیتا ہے پتا مجھ کو
آج بھی اس کے گھر کی رونق ہوں
جس نے مجبور کر رکھا مجھ کو
میں اسے بھی دعائیں دیتی ہوں
جو بھی دیتا ہے بد دعا مجھ کو
خود وفــــــادار بھی نہیــں لیـــکن
او ر کہــتا ہے بے وفــــا مجھ ـکو
درد و غم کے سوا بھلا شبنم
پیار میں اور کیا ملا مجھ کو

غزل
۔۔۔۔۔۔
حضور دور نہ جاؤ، بڑا اندھیرا ہے
میں گر گئی تو اٹھاؤ، بڑا اندھیرا ہے
ہنسی کے کچھ تو اجالے مکان میں ہوں گے
خود ہنس کے مجھ کو ہنساؤ، بڑا اندھیرا ہے
میں اپنے حسن کی تنویر کو بڑھاؤں گی
چراغ دل کے جلاؤ ، بڑا اندھیرا ہے
خبر ہے مجھ کو سویرا بھی ہونے والا ہے
ابھی نہ روٹھ کے جاؤ، بڑا اندھیرا ہے
یہ چاند دور سے کتنا حسین لگتا ہے
اسے قریب بھی لاؤ، بڑا اندھیرا ہے
کہ ٹوٹ جائے گی شبنم تمھارے جانے سے
ہنساؤ یا کہ رلاؤ، بڑا اندھیرا ہے

Leave a reply