پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ

زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی بھی اگلے سال سے شروع ہو جائے گی۔
IMF

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی :آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پر مذاکرات ہوئے، نیشنل فسکل پیکٹ، توانائی شعبے کا گردشی قرض اور فنانشل سیکٹرز پر بھی عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں جبکہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم، ریٹیلرز اسکیم، ایس او ایز میں ریفارمز بھی مذاکرات کا حصہ تھے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا اور 12 ہزار 970 ارب کا ہدف ہی برقرار رہے گا پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بھی نہیں لگایا جائے گا آئی ایم ایف نے ٹیکس محصولات پر اطمینان کا اظہار کردیا ہے-

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.3 فیصد ہوگئی ہے اور آئی ایم ایف ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد بہتری پر مطمئن ہے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی بھی اگلے سال سے شروع ہو جائے گی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ ابھی مزید مذاکرات ہوں گے اور تاجر دوست اسکیم میں کچھ تبدیلیوں پر بات چیت متوقع ہے تین ماہ میں ریٹیلرز سے 12 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا ہے اور چار لاکھ نئے تاجروں نے ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرا دیئے ہیں، جس کے نتیجے میں رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد 2 لاکھ سے بڑھ کر 6 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے ریونیو شارٹ فال، نیشنل فسکل پیکٹ، گردشی قرض پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف مشن کو طے شدہ اہداف پر عملدرآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے اسپیشل اکنامک زونز پر ورک آوٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیشل اکنامک زونز میں ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائے اور سرمایہ کاروں کے لیے یکساں میرٹ قائم کیا جائے آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے تمام ممالک کیساتھ یکساں میرٹ قائم کیا جائے، خلیجی ممالک، یورپین ممالک سمیت سب کیلئے یکساں سروسسز فراہم کی جائیں، آئی ایم ایف مشن 15 نومبر کو ایس آئی ایف سی حکام سے ملاقات کرے گا جبکہ اسپیشل اکنامک زونز پر آئی ایم ایف کو ایک روز بعد اہم رپورٹ جمع کرائی جائے گی۔

Comments are closed.