پنجاب حکومت نے صوبے میں کم سےکم اجرت 32 ہزار روپے مقرر کردی۔
پنجاب کی نگران حکومت کی جانب سےکم سےکم ماہانہ اجرت میں 7 ہزار روپےکا اضافہ کیا گیا ہے۔اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کم سےکم اجرت 25 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار روپےکردی گئی ہے۔
مہنگائی کے تناسب سے مزدور کی تنخواہ اب بھی بہت کم ہے، حکومت کو چاہئے تھا کہ مزدور کی اجرت کم از کم پچاس سے ساٹھ ہزار کرتی کیونکہ پچھلے دو سالوں میں جس حساب سے مہنگائی ہوئی اس نے عوام کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے،تحریک انصاف کی حکومت میں مہنگائی تھی تو اب پی ڈی ایم حکومت کے دور میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا، رمضان کے مہینے میں بھی اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، عوام کو حکومت نے کسی قسم کا ریلیف نہین دیا، ایسے میں اجرت میں اضافہ خوش آئند مگر کافی نہیں،
حکومت مزدوروں اورسرکاری ملازمین کی فلاح وبہبود کے لیے احسن اقدامات کرے تاکہ وہ پرسکون زندگی گزار سکیں مزدوروں اورملازمین کو اپنے حقوق کے لیے منظم جدوجہد کرنا ہوگی مزدوروں کا استحصال کرنے والے ترقی نہیں کرسکتے،پاکستان میں مزدور کی کوئی حیثیت نہیں ان سے جانوروں کی طرح کام لیاجاتاہے اورحادثہ کی صورت میں اسکی کوئی مدد نہیں کی جاتی








