اسلام آباد (رضی طاہرسے) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی پہلی کابینہ معرض وجود میں آتے ہی وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ہر تین ماہ بعد وزراء کی کارکردگی رپورٹ جانچنے اور اس رپورٹ کے مطابق متعلقہ وزیر کو بحال رکھنے یا ہٹانے کا فیصلہ کیا، مگر اس فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔ وزراء کی فوج ظفر موج کی موجیں جوں کی توں ہیں اور کارکردگی کے حوالے سے کوئی پیمانہ نافذ العمل نہ ہوسکا۔

تحریک انصاف کے وفاقی وزراء کی تعداد24ہے جبکہ وزرائے مملکت کی تعداد 4ہے،اسی طرح مشیروں کی تعداد 5جبکہ معاونین خصوصی15ہیں۔ وفاقی وزراء میں پوسٹل سروسز کے وزیر مراد سعید، وزیر بجلی وپانی عمر ایوب اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ کوئی بھی وزیر خاطرخواہ کارکردگی نہ دکھا سکا، بعض وزراء محض خانہ پوری کررہے ہیں جن میں خالد مقبول صدیقی، زبیدہ جلال، پرویز خٹک اور فہمیدہ مرزا جیسے بڑے نام بھی شامل ہیں۔

اگر ہم تذکرہ کریں وفاقی وزارت برائے آبی وسائل کا توگزشتہ حکومتوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فیصل واوڈا بھی اپنی وزارت کی سالانہ رپورٹ جاری نہ کرسکے، یہ وزارت محض سیلاب کی سالانہ رپورٹ دینے تک محدود ہے، جبکہ اپریل 2018کے بعد کوئی منصوبہ اس وزارت کے زیر سایہ مکمل نہ ہوسکا اور نہ ہی شروع ہوا، اس وزارت کا قلمدان تحریک انصاف کے فیصل واوڈا کے پاس ہے۔ اگر ہم وزارت کشمیر کی بات کریں تو حال میں کشمیر میں 50دن سے جاری کرفیو میں وزیر امور برائے کشمیر کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا نہ کرسکے، وزرات کے زیر اہتمام کوئی بھی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے، اس وزارت کا قلمدان علی امین گنڈا پور کے پاس ہے۔

اسی طرح فوڈ سیکیورٹی کی وزارت بھی محض قوم پر بوجھ کے سوا کچھ نہیں، صاحبزادہ محبوب سلطان اس وزارت پر براجمان ہیں اور اس وزارت نے ابھی تک2018میں دی گئی پالیسی پر ریویو اجلاس تک نہ کیا۔ اسی طرح کئی وزارتیں محض مردہ وجود کی طرح ہیں جو قوم کے ٹیکس پر بوجھ کے سوا کچھ نہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف اپنے کیے ہوئے وعدے پر عمل کرتے ہوئے وزراء کا احتساب کرے گی یا یہ سلسلہ جوں کا توں جاری رہے گا۔

Shares: