میرپورخاص (باغی ٹی وی، نامہ نگار سید شاہزیب شاہ): وفاقی حکومت کی جانب سے دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکالنے، ایگریکلچر انکم ٹیکس کے نفاذ اور سندھ کی زمینوں کو کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر تقسیم کرنے کے خلاف قومی عوامی تحریک نے بھرپور احتجاج کیا۔

مرکزی صدر ایاز لطیف پلیجو، مرکزی نائب صدر کرڑ رباری، جنرل سیکریٹری مظہر راہوجو، سینئر رہنما منظور احمد رضی اور دیگر قائدین کی قیادت میں اسٹیشن چوک سے مقامی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں آبادگاروں، کسانوں، تاجروں، وکلاء اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔

احتجاجی ریلی کے شرکاء نے شدید نعرے بازی کی۔ مقررین نے خطاب میں کہا کہ سندھ حکومت اور آصف علی زرداری دریائے سندھ کے پانی کو فروخت کر رہے ہیں، جبکہ حکومت پنجاب اسے خرید رہی ہے، جو کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف کسانوں اور آبادگاروں کا نہیں بلکہ پورے سندھ کی معیشت کا مسئلہ ہے۔

قومی عوامی تحریک کے رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر دریائے سندھ سے نئے کینال نکالے گئے تو سندھ کی زراعت، شوگر ملز، کاٹن فیکٹریاں، آئل ملز اور زرعی صنعتیں تباہ ہو جائیں گی، جس سے ہزاروں افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کالاباغ ڈیم کے ذریعے سندھ پر حملے کی کوشش کی گئی، اب نئے کینال کے ذریعے سندھ کے مستقبل کو تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔

مقررین نے کہا کہ زرعی ٹیکس کسانوں پر ظلم کے مترادف ہے اور سندھ کی زمینوں کی بندر بانٹ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔

ریلی میں سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر زینت سموں، جنرل سیکریٹری نصرت خاصخیلی، کامریڈ رازو مل کولہی، انور نوحانی سمیت سینکڑوں افراد شریک تھے، جنہوں نے حکومت مخالف شدید نعرے بازی کی۔

Shares: