میرپورخاص (باغی ٹی وی، نامہ نگار سید شاہزیب شاہ) انتظامیہ کی غفلت یا ملی بھگت؟ غیرقانونی مویشی منڈیوں نے شہر کو چراگاہ میں بدل دیا
عید قرباں کی آمد سے قبل میرپورخاص شہر بدترین شہری مسائل کا شکار ہو چکا ہے، جہاں غیرقانونی اور خودساختہ مویشی منڈیوں نے نہ صرف ٹریفک نظام کو مفلوج کر دیا ہے بلکہ انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی نے عوامی زندگی کو اذیت ناک بنا دیا ہے۔
کھپرو ناکہ، سندھڑی روڈ، چاندنی چوک، کے ایف سی چوک سمیت شہر کے اہم تجارتی اور رہائشی علاقوں میں سڑکیں جانوروں، بیوپاریوں اور خریداروں سے بھری پڑی ہیں۔ ٹریفک جام معمول بن چکا ہے، جبکہ شہریوں کو دفتر، اسکول، اسپتال اور بازار جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن ضلعی و شہری انتظامیہ، ٹریفک پولیس اور بلدیاتی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ شہر میں مویشی منڈیوں کا یہ غیرقانونی پھیلاؤ انتظامیہ کی ناکامی ہی نہیں بلکہ ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ بیوپاریوں کے مطابق شہر سے باہر قائم سرکاری مویشی منڈیوں میں بھتہ مافیا راج کرتا ہے جہاں ہر جانور پر الگ الگ ٹیکس، فیس اور رشوت وصول کی جاتی ہے۔ اس مالی استحصال سے تنگ آ کر بیوپاریوں نے شہر کے اندر خودساختہ منڈیاں لگا لیں، جس سے پورا شہر متاثر ہو رہا ہے۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ متعلقہ اداروں کو بارہا شکایات کے باوجود نہ کوئی کاروائی کی گئی، نہ کوئی منصوبہ بندی سامنے آئی۔ یہ صورتحال انتظامیہ کی نااہلی کے ساتھ ساتھ شہر میں بڑھتی ہوئی انارکی اور بدانتظامی کی کھلی عکاسی کرتی ہے۔ نہ صفائی کا نظام ہے، نہ سینیٹیشن، نہ سیکیورٹی، اور نہ ہی ٹریفک کنٹرول۔
سڑکوں پر بدبو، جانوروں کی گندگی، اور خریداروں کا ہجوم شہر کو کسی مویشی چراگاہ کا منظر دے رہا ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو وبائی امراض کے پھیلنے اور کسی بڑے حادثے کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ:
1. شہر کے تمام غیرقانونی مویشی منڈیوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
2. شہر سے باہر شفاف اور منظم مویشی منڈیوں کے قیام کو یقینی بنایا جائے جہاں بھتہ خوری نہ ہو۔
3. بھتہ مافیا اور غیرقانونی منڈیوں کے پشت پناہوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
4. ٹریفک پولیس، میونسپل کمیٹی اور دیگر ادارے فوری حرکت میں آئیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
اگر ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر اقدامات نہ کیے تو شہریوں نے سڑکوں پر احتجاج اور ممکنہ قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دے دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا انتظامیہ عید کے بعد جاگے گی یا کسی بڑے سانحے کا انتظار کرے گی؟







