مرزا شہزاد اکبر، صوفیہ مرزا کیخلاف فراڈ سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست

0
42
Mirza


معروف کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے سابق معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر سمیت مختلف نام ایک آن لائن درخواست میں درج کیئے ہیں جن کے خلاف 420 سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی ہے جبکہ روزنامچہ کے متن کے مطابق سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) پولیس سٹیشن کی جانب سے خوش بخت مرزا، مریم مرزا، مائرہ خرم، مرزا شہزاد، رضابادشاہد، مرزا کے خلاف فوجداری مقدمہ کے اندراج کی درخواست گزار عمر فاروق ظہور نے اپیل کی ہے.


جبکہ متن میں درخواست گزار نے کہا کہ ان ملزمان نے میرے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی تھی جبکہ درخواست گزار ملزمان خوش بخت مرزا، مریم مرزا، مائرہ خرم، شہزاد اکبر، عمید بٹ اور علی مردان شاہ کے خلاف فوجداری مقدمہ کے اندراج کا مطالبہ کر رہاہے۔ جبکہ عمر فاروق ظہور نے کہا جب لاہور میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے کارپوریٹ کرائم سرکل نے درخواست گزار کی سابقہ ​​اہلیہ خوش بخت مرزا کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کی بنیاد پر انکوائری شروع کی تھی۔ انکوائری کے نتیجے میں دو ایف آئی آر درج کی گئیں، ایف آئی آر نمبر 36/20، مورخہ
05.10.2020، اور ایف آئی آر نمبر 40/20، مورخہ 09.10.2020۔ ایف آئی آر نمبر 36/20 میں درخواست گزار اور دیگر پر سوئٹزرلینڈ میں سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کا الزام لگایا گیا تھا تاہم ایف آئی آر نمبر 40/20 میں ان پر ناروے میں بینک فراڈ کا الزام لگایا گیا تھا۔ لیکن ان الزامات کی پہلے ہی پاکستان اور اس میں شامل متعلقہ ممالک دونوں میں تحقیقات گئیں جس کے بعد کچھ نہ ملنے پر وہ بند کر دیے گئے۔ جبکہ ایف آئی اے حکام نے مذکورہ ملزم کے کہنے پر جھوٹا مقدمہ درج کیا تھا، اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے اپنے دفتر میں تمام لوگوں کی موجودگی میں جعلی دستاویزات تیار کیں تھیں۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ مذکورہ ملزم نے دھوکہ دہی سے سیکشن
188 CrPC 1898 کے تحت کابینہ سے منظوری حاصل کی، اس حقیقت کو چھپاتے ہوئے کہ سوئٹزرلینڈ اور ناروے میں تحقیقات کے بعد تمام مقدمات پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔ جبکہ جے آئی ٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیاتھا کہ مذکورہ ایف آئی آر میں الزامات جھوٹے، غیر سنجیدہ اور جعلی دستاویزات پر مبنی تھے۔ نتیجتاً، بورڈ کی منظوری سے، جے آئی ٹی ایف آئی اے نے سیکشن 173 سی آر پی سی کے تحت کینسلیشن رپورٹ مجاز عدالتوں میں جمع کرائی تاکہ وہ جھوٹی ایف آئی آر ختم ہوسکیں، جبکہ عدالت نے دونوں کینسلیشن رپورٹس سے اتفاق کیا۔ ملزمان نے وزیر اعظم کے اس وقت کے مشیر برائے احتساب عمید بٹ اور علی مردان شاہ (ایف آئی اے کے افسران کے ساتھ ملی بھگت سے مبینہ طور پر درخواست گزار خوش بخت مرزا سے بلیک میلنگ اور رقم بٹورنے ایسا کیا تھا جن کی معاونت مذکورہ بالا نے کی.

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ درخواست گزار اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف جھوٹے فوجداری مقدمات درج کروائے گئے جبکہ جھوٹا مقدمہ درج کر کے مجھے بدنام کرنے کی کوشش کی جبکہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکیان دینے سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔ درخواست گزار کو ملزم کی جانب سے تیار کردہ جعلی دستاویزات کی بنیاد پر متعدد مواقع پر بلیک میل، دھمکیاں، ہراساں
کرنے اور بھتہ خوری کا نشانہ بنایا گیا۔ لہٰذا، میں درخواست کرتا ہوں کہ درج ذیل جرائم کے لیے مذکورہ افراد کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے.

تاہم خیال رہے کہ دوسری جانب شہزاد اکبر نے گزشتہ روز اپنے میں بیان میں کہا کہ میں عمر فاروق ظہور نامی شخص سے کبھی نہیں ملا، میں نے کبھی فون پر یا کسی اور ذریعے سے عمر فاروق ظہور سے بات نہیں اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہلے عمر فاروق ظہور نے بیان دیا تھا کہ میں نے زلفی بخاری کے فون کرنے کا بتایا، جبکہ ٹی وی پر سنا کہ اب یہ شخص کہہ رہا ہے میں نے فرح گوگی کے فون کرنے کا بتایا، یہ شخص ناروے میں پیدا ہوا مگر ناروے میں شہریت ختم کردی گئی.

Leave a reply