پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مشکلات کا سلسلہ تاحال جاری
ایک طرف پوری قوم آئینی ڈرامہ کے گرداب میں پھنسی ہوئی ہے جبکہ دوسری طرف گزشتہ سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کسمپرسی کی حالت گزار رہے ہیں. ایک اندازے کے مطابق تقریبا دس ملین افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جبکہ جو پانی دستیاب ہے اس سے پھیلنے والی بیماریاں اموات کا باعث بن رہی ہیں۔ جیسے کہ ملیریا اور ہیضہ سب سے زیادہ پھیلنے والی بیماریاں ہیں۔
اسی طرح خوراک کی کمی سے غذائی قلت پیدا ہو رہی ہے اور ریکارڈ کی جانے والی اموات کی تعداد تقریباً 1,739 ہوچکی ہیں اور زیادہ تر اموات ایسی ہیں غیر محفوط ماحول کے پیش نظر ہوئی ہیں. الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق زیادہ تر لوگوں کو سیلاب سے پہلے بھی کوئی خاص پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں تھی جبکہ جو پانی کا دستیاب نظام موجود تھا اسے بھی سیلاب نے بری طرح نقصان پہنچایا دیا۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ ’سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے خاندانوں کے پاس بیماریوں سے متاثرہ پانی پینے اوراسے استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے.
یونیسیف پاکستان نے 20 مارچ 2023 کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ "پاکستان میں سیلاب کے 6 ماہ بعد، 9.6 ملین بچوں کو اب بھی زندگی بچانے والی امداد کی ضرورت ہے۔ ہمیں پینے کا صاف پانی فراہم کرنے اور بیت الخلاء کی تعمیر سمیت متاثرین کو صفائی کی اہم خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنے عطیہ دہندگان کا مسلسل تعاون درکار ہے کیونکہ اس سب کی متاثرین کو اشد ضرورت ہے۔ تاہم ڈونر ایجنسی کے مطابق اب تک امداد کی نصف سے بھی کم ضرورت پوری ہوئی ہے.
جبکہ سب سے پہلے ان ضروری معاملات کو حل کرنا انتہائی ضروری ہے اور اسکے بعد انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کرنا، بھی لازمی تاکہ لوگوں پر پڑنے والے پیچیدہ منفی اقتصادی اثرات سے بھی بچا جا سکے۔ بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے مطابق صرف تنظیم نو کی لاگت 16.3 بلین ڈالر ہے جبکہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک (4RF) معاش اور زراعت کی بحالی سمیت نجی مکانات کی تعمیر نو اور سڑکوں، پلوں، اسکولوں اور اسپتالوں سمیت عوامی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو بھی شامل ہے.
واضح رہے کہ سیلاب سے متاثرہ اکثر آبادی خوراک، کپڑے سمیت بنیادی سہولیات اور سروں پر چھت سے محروم ہے جبکہ بنیادی ادویات کی بھی کمی ہے جیسے تیز بخار پر قابو پانے کے لیے اینٹی پائریٹک گولیاں وغیرہ شامل ہیں علاوہ ازیں بچوں میں غذائیت کی کمی کے ساتھ صحت کے مسائل جیسے سستی اور کمزوری وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے۔